Maktaba Wahhabi

361 - 373
"مزدلفہ کی ساری جگہ ٹھہرنے کے لیے ہے،البتہ وادی محسر میں نہ ٹھہرو۔"[1] (4)۔مسنون یہ ہے کہ حاجی مزدلفہ میں رات گزارے۔جب فجر طلوع ہوجائے تو وہاں اول وقت میں نماز فجر ادا کرے،پھر کافی روشنی ہونے تک ذکر ودعا میں مشغول رہے،پھر طلوع آفتاب سے پہلے ہی منیٰ کی طرف روانہ ہوجائے۔ (5)۔کمزور افراد،یعنی عورتوں اور بچوں وغیرہ کے لیے جائز ہے کہ وہ(دسویں رات کا) چاند غروب ہونے کے بعد مزدلفہ سے منیٰ کی طرف روانہ ہوجائیں۔اسی طرح جو حضرات باہمت ہیں لیکن ان کو کمزور افراد کی ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ بھی نصف رات کے بعد ان کمزور افراد کے ساتھ مزدلفہ سے روانہ ہوسکتے ہیں،البتہ جن کے ساتھ کمزور افراد نہ ہوں وہ طلوع فجر سے پہلے روانہ نہ ہوں بلکہ فجر کی نماز مزدلفہ میں اداکریں اور صبح روشن ہونے تک وہیں ٹھہرے رہیں۔ (6)۔مزدلفہ میں رات گزارنا حج کے واجبات میں سے ایک اہم واجب ہے،چنانچہ جو شخص نصف رات سے پہلے وہاں پہنچ جائے اس کے لیے وقوف مزدلفہ ترک کرنا جائز نہیں۔اور جو شخص نصف رات کےبعد وہاں پہنچے تو وہ بھی وہاں رک جائے اگرچہ اس کا وقوف چند لمحات ہی کیوں نہ ہو۔اسے چاہیے کہ طلوع فجر تک وہاں رہے حتی کہ نماز فجر ادا کرے اور پھر دعا میں مشغول ہوجائے۔ (امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ نے) مغنی میں لکھا ہے:" جوشخص نصف رات کے بعد مزدلفہ میں پہنچا اس پر کچھ فدیہ نہیں اگرچہ اس نےرات کے نصف اول کا کوئی حصہ نہیں پایا،اس لیے وہ واجب کے ترک کامرتکب قرار نہیں پائے گا۔"[2] (7)۔اگر معذور افراد مزدلفہ میں رات نہ گزاریں تو ان کے لیے جائزہے،مثلاً:ایسامریض جسے ہسپتال پہنچانے کی ضرورت ہو یاجس کسی نے مریض کی تیمارداری کرنی ہویا جس نے جانوروں کو پانی پلانا یا انھیں چرانا ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو اجازت دے دی تھی کہ وہ اونٹ چرانے کی وجہ سے مزدلفہ میں رات نہ گزاریں۔ (8)۔طلوع آفتاب سے پہلے پہلے حاجی منی کی جانب روانہ ہوجائے۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ عہد جاہلیت میں لوگ مزدلفہ سے اس وقت روانہ ہوتے جب سورج طلوع ہوجاتا اور کہا کرتے تھے: "أشرق ثبير !كيما نغير وكانوا لا يفيضون حتى تطلع الشمس ،فخالفهم رسول اللّٰهِ صلى اللّٰهُ عليه وسلم فأفاض قبل طلوع الشمسُ"
Flag Counter