Maktaba Wahhabi

118 - 127
کے قریب سسلی پر اسلامی حکومت کی داغ بیل پڑی۔مسلمانوںنے یورپ پر جو احسانات کیے ان میں مسلم بحری افواج کا بڑا ہاتھ تھا۔شیخ عنایت اللہ نے لکھا’’عربوں کی بیدار مغزی عیسائیوں کے ساتھ حسن سلوک،اور اعلیٰ اسلامی اصولوں کی وجہ سے یورپ میں زراعت،فلاحت تجارت ،صنعت اور الغرض ہر شعبے میں ترقی ہوئی۔زمینوں کو عربوں نے آباد کیا،اخروٹ بادام اور صنوبر،چلغوزہ کے درخت لگائے،دریاؤں سے آب رسانیکے نئے انداز سکھائے گئے،زیتون اور روئی اگائی نےاہل ملک کو خوشحال بنایا۔[1] انگریز مؤرخ جان گلب نے اعتراف کیا کہ یورپ میں روشنی اور تہذیب وتمدن کو پہنچانے میں عربوں کا بڑا ہاتھ تھا،عرب حکمرانوں کے ہاتھوںسسلی اور جنوبی اٹلی کی فتح اور یلغار گو عیسائیت کے لیے تکلیف اور دکھ کا باعث بنی،لیکن یورپ میں عربوںکی تہذیب پھیلنے کا ذریعہ بھی بنی۔ سلطنت عثمانیہ اور مسلم بحریہ جب خلافت کا عظیم منصب ترکوں نے سنبھالاتھا،تو اگلے آٹھ سو سالوں تک کمزوریوں خامیوں کے باووجود یہ فرض نبھاتے رہے۔نامور ترک حکمران سلطان مراد (اول )نے یورپ کی متحدہ فوج کوزبردست شکست دے کر بلغاریہ، یونان،بلقان پر اپنا تسلط قائم کیا۔آج کے بوسنیا،بلغاریہ میں کچھ کچھ مسلم اقوام کی موجودگی دراصل اسی دور کی نشانی ہے،صرف تیس سالوں میں سلطنت کو پانچ گنا بڑا کیا۔یورپ کی تمام اقوام سلطان کو خراج دیتی تھیں۔[2]سلطان محمد الفاتح کے دورمیں ترکی مسلم بحری افواج کی عظیم کامیابی ملی۔سلطان محمد الفاتح نے 1453ء کو بحری جہازوں کو خشکی پر دھکیل کرسمندر میں ڈالا اور عظیم تاریخی فتح حاصل کرتے ہوئےقسطنطنیہ کو مسلمانوں کے زیر نگوں کیا۔میرے خیال میں اس عظیم فتح کے لیےالگ سے جداگانہ مضمون ضروری ہے،چند سطور میں اس فتح کا احوال ناممکن ہے۔اس ددر ِعثمانی کے بعد مسلم حکومتوں کا زوال کا دور تھا جس سے بری بحری افواج اور علمی و سائنسی عروج کا خاتمہ ہوگیا۔یہ مضمون اسلامی بحریہ کا احاطہ تو نہیں کرتا مگر شاندار عروج کی ہلکی سی جھلک ضرور دکھاتا ہے۔
Flag Counter