Maktaba Wahhabi

29 - 148
یہ ایسی صورت ہے کہ جس سے وہ لوگ ہمیشہ دھوکہ کھاتے ہیں جن کی نظر ظاہر پر تو ہوتی ہے مگر معاملات کے باطن سے آنکھیں بند رکھتے ہیں۔اسی لئے یہ لوگ ابتداء میں خرابی کی پرواہ نہیں کرتے یہاں تک کہ وہ بہت بڑی بن جاتی ہے۔اور پھر اس پر قابو پانا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ کمزوری(دخن)بڑھتی جا رہی ہے اور یہ خیر کو ختم کر رہی ہے۔یہاں تک کہ اس کا مکمل طور پر خاتمہ کر دے گی۔اور جب خیر کا خاتمہ ہو جا ئے گا تو خالص شر باقی رہ جائے گا فتنہ پرور لوگ بڑے تیزی کے ساتھ مصروف عمل ہیں جب کہ اہل حق غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔ؔ (ہماری اس دعویٰ کی)دلیل یہ ہے کہ یہ کمزوری اب اتنی بڑھ گئی ہے کہ یہ ہرچیز پر غالب آگئی ہے اس نے حق اور اہل حق پر غلبہ حاصل کر لیا ہے اور اہل حق کی عزت برباد کر کے رکھ دی ہے۔ اس وقت تمام امور کے اختیارات حقیر لوگوں کے ہاتھوں میں چلے گئے ہیں اور معاملات نا اہل لوگوں کے سپرد ہوئے ہیں۔حق کو غلط جگہ رکھ دیا گیا ہے(حق پر عمل نہیں ہو رہا)۔ ((عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ - صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -:"سَيَأْتِي عَلَى النَّاسِ سَنَوَاتٌ خَدَّاعَاتُ،يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ،وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ،وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ،وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ،وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ" قِيلَ:وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ؟ قَالَ:"الرَّجُلُ التَّافِهُ فِي أَمْرِ الْعَامَّةِ)) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عنقریب کم پیدا وار والے سال آئیں گے جن میں جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا۔بددیانت کو امانت دار اور امانت دار کو خاینت کرنے والا سمجھا جائےگا۔ان میں(الرُّوَيْبِضَةُ)حقیر لوگ
Flag Counter