Maktaba Wahhabi

32 - 76
کثیرلکھتے ہیں کہ: ﴿ وقد حکی ابن اسحاق فقال حدثنی بعض آل ابی بکر عن عائشة رضي اللّٰه عنها ام المؤمنین انھا کانت تقول مافقد جسد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ولکن اللّٰه اسریٰ بروحہ ٭ البدایہ و النھایہ ص۱۳۳ ج۳ ﴾ یعنی ’’محمدبن اسحاق کہتے ہیں کہ مجھے ابوبکرصدیق رضي الله عنها کی آل میں سے ایک نے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ روایت بیان کی کہ معراج میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاجسد مبار ک اپنے بستر پر رہاوہ ادھر سے ادھر کہیں نہیں گیا یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج جسمانی نہیں بلکہ روحانی ہوئی‘‘حافظ ابن کثیرکہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے ، معلوم ہوناچاہیے کہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کایہ قول انکے اپنے مشاہدے کانہیں بلکہ کسی سے سناہواہے کیونکہ انکی رخصتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مدینہ میں ہوئی اورمعراج کاواقعہ مکہ میں پیش آیاتھاظاہر ہے کہ یہ انھوں نے کسی اورسے سناہے لیکن بیان کرتے وقت اس کاحوالہ نہیں دیاجس سے سناہے واقعہ معراج کے سلسلہ میں یہ رائے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا اورمعاویہ بن سفیان رضي الله عنها اوربعض دیگر صحابہ کرام کی بھی ہے مگر زیادہ صحیح رائے ان صحابہ کی ہے جنہوں نے معراج کے واقعہ کو روحانی اورجسمانی دونوں کہاہے اوریہ قول قرآن و حدیث کے زیادہ قریب بھی ہے، روایت صحابہ کیضمن میں امام ابن صلاح علوم الحدیث میں فرماتے ہیں کہ: ﴿ ثم انا لم نعد فی انواع المرسل و نحوہ مایسمیٰ فی اصول الفقہ مرسل الصحابی مثل ما یرویہ ابن عباس وغیرہ من احداث الصحابۃ عن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ولم یسمعوہ منہ لان ذالک فی حکم الموصول المسند لان روایتھم عن الصحابۃ والجھالۃ بالصحابۃ غیرقادحۃ لأن الصحابۃ کلھم عدول ٭ ص۵۹ ج۱ ﴾ یعنی ’’ہم صحابہ کی مرسل احادیث کوجن کووہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سن پائے بلکہ کسی اورصحابی سے سنی اوران احادیث کوانھوں نے ان کوبجائے واسطہ کے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرکے روایت کردیاہم مرسل کے حکم میں نہیں رکھتے کیونکہ یہ صحابی سے صحابی کی سنی ہوئی روایت ہوتی ہے اورصحابہ
Flag Counter