Maktaba Wahhabi

33 - 76
سب کے سب سچے ہیں لہذا ایک صحابی دوسرے کانام نہ لے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘‘چناچہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہجرت حبشہ کی جو روایت بیان کی ہے اسکوخود ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ یااپنے خاندان کے کسی بڑے فرد سے سنی ہوئی حدیث پر محمول کیاجائیگااوراس قسم کی کسی روایت سے بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر کاتعین نہیں ہوسکتااوربی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کی نوسال کی عمرمیں رخصتی کی متفق علیہ روایت کوجھٹلایانہیں جاسکتاہے پس تمام صحابہ کے عدول ہونے کے اصول کونظر انداز کردینامؤلف رسالہ کی دوسری بنیادی غلطی ہے اسکے بعد صاحب رسالہ نے اپنے موقف پر اصرار کرتے ہوئے ’’پہلی تصدیق‘‘ کے عنوان کے تحت لکھاہے کہ: ﴿ اس بات کی تصدیق اکثر سیرت کی کتابوں سے بھی ملتی ہے جن میں حافظ ابن کثیر اورابن ہشام اوربعض دوسرے اس بات پر متفق ہیں کہ ام المؤمنین کاشمار ان چالیس مسلمین اولین میں ہوتاہے جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا﴾ اورآگے چل کرلکھاہے کہ ﴿ان روایات سے بھی تصدیق ہوتی ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا اسلام کے آغاز سے ہی مسلمان ہوگئیں تھیں جبکہ اسکے برعکس ہشامی راوی کہتے ہیں کہ وہ بعثت کے چار پانچ سال بعد پیدا ہوئیں﴾ یہاں مؤلف رسالہ نے ان احادیث صحیحہ کوجن پر پوری امت مسلمہ اعتماد کرتی آئی ہے ہشامی روایت کہہ کررد کردیاہے جبکہ سیرت و تاریخ کی وہ کتابیں جن کی کوئی سندہی نہیں ان کیلئے آسمانی صحیفہ کادرجہ رکھتی ہیں یہ مؤلف رسالہ اورتمام منکرین حدیث کی تیسری بڑی بنیادی غلطی ہے کہ یہ لوگ احادیث کے مجموعوں اورسیرت وتاریخ کی کتابوں میں کوئی امتیازنہیں کرپاتے حالانکہ احادیث کی کتابوں اورخاص طورسے احادیث صحیحہ کی کتابوں میں واقعات کی صحت کاحددرجہ اہتمام کیاگیاہے جبکہ سیرت وتاریخ کی کوئی بھی کتاب قسم کے اہتمام سے قطعی طور پرمحروم ہے لیکن بے چارے منکرین حدیث علم اورتفقہ میں یتیم ہونے کے باعث اس فرق کوسمجھنے سے قاصر ہیں جسکے نتیجہ میں بعض اوقات بڑی ہی مضحکہ خیز صورت حال پیداہوجاتی ہے جیساکہ یہاں مؤلف رسالہ کے مندرجہ بالابیان سے ہوئی ہے ملاحظہ فرمایئے کہ مؤلف رسالہ نے اپنے مؤقف کوتقویت پہنچانے کیلئے یہاں سیرت ابن ہشام کاحوالہ دیاہے حالانکہ یہ کتاب محمدبن اسحاق کی کتاب
Flag Counter