Maktaba Wahhabi

7 - 180
نے جواب دیا کہ میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاپڑوسی تھا۔ جب وحی نازل ہوتی تو مجھے بلا بھیتجے تا کہ میں اسے لکھ لوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حالت تھی کہ ہم سب جب دنیا کی باتیں کرتے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے ساتھ دنیا کی باتیں کرتے اور جب ہم آخرت کی باتیں کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے ساتھ آخرت کی باتیں کرتے اور جب ہم کھانے پینے کے بارے میں باتیں کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمارے ساتھ اسی موضوع پر باتیں کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ ہماری ساری گفتگو میں شریک ہوتے۔ بعض روایتوں میں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتایا کہ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ مزاح اور پر لطف شخصیت کے مالک تھے۔‘‘(کنزالعمال حدیث نمبر:18400) بخاری شریف کی ام زرع والی مشہور حدیث میں بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں اپنی بیویوں کے ساتھ کھیل تماشا کرتے ، ہنسی مذاق کی باتیں کرتے تھے۔ اپنی بیویوں سے کہانیاں سنتے تھے۔ بخاری شریف ہی کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ مل کر دوڑ لگاتے تھے۔ اس دوڑ میں کبھی عائشہ رضی اللہ عنہا جیت جاتی اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیت جاتے۔ کون نہیں جانتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیٹھ پر اپنے نواسوں (سیدنا حسن رضی اللہ عنہ اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ) کو سوار کیا کرتے تھے اور ان کے ساتھ کھیلتے تھے۔ اور ان کی باتیں بڑے شوق سے سنتے تھے۔ کسی صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر بچوں کوسوار دیکھ کر کہا کہ یہ بہترین سواری ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ شہسوار بھی تو بہترین ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مذاق بھی کیا کرتے تھے۔ بڑا مشہور واقعہ ہے کہ ایک بڑھیا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ دعا کریں کہ میں جنت میں چلی جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں بوڑھی عورتیں نہیں جائیں گی۔ یہ جواب
Flag Counter