Maktaba Wahhabi

8 - 180
سن کر وہ بڑھیا رونے لگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے ہوئے فرمایا کہ بڑی بی! جنت میں کوئی بوڑھا نہیں ہوگا۔ بوڑھا شخص بھی جنت میں جوان ہو کر داخل کیا جائے گا۔ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اونٹ کی سواری عطا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں اونٹنی کے بچے پر سوار کروں گا۔ اس شخص نے حیرت سے پوچھا کہ اونٹنی کا بچہ سواری کے قابل کیسے ہوسکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ اونٹ بھی تو آخر کسی اونٹنی کا بچہ ہوتا ہے۔(ترمذی) سیدنا زید بن اسلم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ام ایمن نام کی ایک عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ میرے شوہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا کہ تمہارا شوہر کون ہے؟ وہی ناجس کی آنکھوں میں سفیدی ہے(آنکھوں میں سفیدی ہونا بےشرم ہونے کے لیے محاورۃ استعمال کیا جاتا ہے) اس عورت نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے شوہر کوبے شرم کہہ رہے ہیں۔ کہنے لگی کہ بہ خدا میرے شوہر کی آنکھوں میں سفید نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ سفیدی تو آنکھ میں ہوتی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد اس سفیدی سے تھا جو سیاہ دائرے کے ارد گرد ہوتی ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا ہمارے گھر میں موجود تھے۔ میں نے ان کے لیے حریرہ (دودھ اور آٹا میں بنا ہوا کھانا) تیار کیا۔ پھر میں نے اسے سودہ رضی اللہ عنہا کے سامنے کھانے کے لیے پیش کیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مجھے حریرہ پسند نہیں ہے میں نے سودہ رضی اللہ عنہا سے کہا کھاؤ ورنہ میں تمہارے چہرے پر حریرہ مل دوں گی۔ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے پھر بھی کھانے سے انکار کیا تو میں نے ان کے چہرے پر حریرہ مل دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم دونوں کے درمیان بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑا سا جھک گئے تاکہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا بھی میرے چہرے پر حریرہ مل سکیں۔
Flag Counter