Maktaba Wahhabi

127 - 702
حضرت انس رضی اللہ عنہ کے فعل سے ثابت ہوا کہ انھوں نے تکرار جماعت ساتھ اذان و اقامہ دونوں کے کیا۔ واللہ اعلم بالصواب حررہ: أبو الطیب محمد شمس الحق العظیم آبادی عفی عنہ۔ أبو طیب محمد شمس الحق ’’للّٰه در من أجاب‘‘ حررہ: أبو المجد عبد الصمد بہاری۔ سید محمد نذیر حسین غفر لہ ولوالدیہ۔ ’’ما أحسن ھذا الجواب المقرون بالصدق والصواب!‘‘ حررہ: الراجي عفو ربہ القوي أبو الحسنات محمد عبد الحي تجاوز اللّٰه عن ذنبہ الجلي والخفي۔ أبو الحسنات محمد عبد الحي۔ ’’أصاب من أجاب‘‘ حررہ: محمد حمایت اللّٰه جلیسری۔ ’’صح الجواب‘‘ الفقیر أمیر علی عفا اللّٰه عنہ۔ ’’للّٰه درالمجیب حیث أتی بدلائل شافیۃ وبراہین قاطعۃ التي زال عنہا شبہۃ المعاندین، ودفع بھا شکوک المجادلین فلیعمل العاملون‘‘ حررہ: عاجز البشر أبو ظفر محمد عمر الأڑیسوی، عفی عنہ، أبو ظفر محمد عمر۔ 23۔ وتر کی رکعات کتنی ہیں ؟[1] سوال : کیا فرماتے ہیں علماے دین کہ تین رکعت وتر پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟ اگر آپ یہ جواب دیں کہ جائز ہے تو ابو ہریرہ، ابن عباس اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم کی حدیثوں کا کیا جواب ہے کہ وہ مرفوعاً (بہ اختلاف اقوال موقوفاً) روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین رکعت وتر نہ پڑھا کرو، بلکہ پانچ یا سات رکعت وتر پڑھو اور مغرب کی نماز کی مشابہت نہ کرو، وغیرہ وغیرہ۔ اگر آپ کہیں کہ تین رکعت وتر جائز نہیں تو ان حدیثوں کا کیا جواب ہے جو تین رکعت وتر پڑھنے کے متعلق آئی ہیں ؟ چنانچہ حضرت علی، ابن عباس، ابو العالیہ، حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ وتر تین رکعت ہیں ، مغرب کی نماز کی طرح کہ وہ دن کے وتر ہیں اور یہ
Flag Counter