Maktaba Wahhabi

63 - 702
گوشے گوشے سے لوگ آکر مستفید ہوتے تھے۔ علم حدیث میں یہ مقام تھا کہ عرب، عسیر، بغداد، عمان، نجد اور فارس و مغرب کے طلبہ استفادہ کرنے کے لیے آتے تھے۔ علامہ عظیم آبادی کی وجہ سے ڈیانواں کو بھی یہ مرتبہ حاصل ہوگیا تھا کہ عرب و عجم کے طلبہ مختلف اوقات میں وہاں آتے تھے۔ علامہ عظیم آبادی ان کی میزبانی کرتے اور وہ طویل عرصہ تک علامہ شمس الحق کے علم اور ان کے کتب خانے سے استفادہ کرتے تھے۔ وہ طلبا کے ساتھ بڑی شفقت و محبت سے پیش آتے۔ طلبہ کے قیام و طعام، ان کے لیے کتابوں کی فراہمی اور ضروری اخراجات کا سامان بھی کرتے تھے۔ ان کا حلقہ درس بہت وسیع تھا۔ میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے بعد کم ہی لوگوں کے حلقہ درس کو اتنی شہرت و مقبولیت حاصل ہوئی ہوگی۔ علامہ عظیم آبادی کے تلامذہ کی تعداد بہت زیادہ ہے، ان میں سے چند مشہور شاگردوں کے نام یہ ہیں : 1۔ الشیخ اسماعیل خطیب بن سید ابراہیم حسنی قادری، اسعردی، القاہری، الازہری 2۔ الشیخ عبدالحفیظ بن شیخ محمد طاہر فہری،الفاسی المغربی 3۔ مولانا ابو سعید شرف الدین دہلوی (م ۱۳۸۱ ھ) 4۔ مولانا ابوالقاسم سیف بنارسی (م۱۳۶۹ ھ) 5۔ مولانا عبدالحمید سوہدروی (م ۱۳۳۰ ھ) 6۔ مولانا فضل اللہ مدراسی (م ۱۳۶۱ ھ) 7۔ مولانا احمد اللہ پرتا ب گڑھی ( م ۱۳۶۲ ھ) 8۔ مولانا عین الدین مٹیا برجی۔ 9۔ مولانا شر ف الحق محمد اشرف ڈیانوی (م ۱۳۲۶ ھ) 10۔ مولانا ابو عبداللہ محمد زبیر ڈیانوی (م ۱۳۲۹ ھ) 11۔ مولانا حکیم محمد ادریس ڈیانوی (م ۱۹۶۰ء) 12۔ مولانا حافظ محمد ایوب ڈیانوی۔ 13۔ مولانا محمد موسیٰ ڈیانوی۔ 14۔ مولانا عبدالجبار ڈیانوی۔ افتا: وہ میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کی خدمت میں رہ کر افتا کا کام بھی انجام دیتے تھے۔
Flag Counter