(۱۱) ایفائے عہد: مناسب موقع دیکھ کر معاہدات کو پس پشت ڈال دینا اور موقع کی نزاکت سے فائدہ اٹھانا دنیا کا عام دستور ہے۔ اور دنیا کا کوئی جرنیل بھی اس معاملہ میں اپنی صفائی پیش نہیں کرسکتا۔ یہ امتیاز صرف اسلام ہی کو حاصل ہے۔ کہ وہ نقصان برداشت کرنا گوارا کر سکتا ہے۔ مگر عہد سے انحراف کسی قیمت پر جائز قرار نہیں دیتا۔اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ایک ایفائے عہد بھی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:۔ ﴿ وَاَوْفُوْا بِالْعَهْدِ ۚاِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْــــُٔـوْلًا 34 ﴾ (۱۷:۳۴) (اپنے عہد کو پورا کرو۔ بے شک عہد کے متعلق باز پرس ہوگی۔) اور نقض عہد کو ایک بدترین جرم قرار دیا ہے۔ اس موضوع پر قرآن کریم میں بے شمار آیات ہیں ۔ جن کا درج کرنا یہاں ممکن نہیں۔ عہد ایک شخص کا دوسرے شخص سے ہو یا ایک شخص کا کسی قوم سے یا کسی قوم کا دوسری قوم سے۔ وہ بہر حال عہد ہے اور اس کا پورا کرنا عین فرض ہے۔ پھر جب یہ عہد کسی دوسری قوم یا قبیلہ یا ملک سے طے پاجائے تو سیاست خارجہ کی کامیابی کا انحصار اس ایفائے عہد پر ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت یہ ہے کہ زندگی بھر دشمن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بد عہدی اور غداری کرتے رہے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوابی کاروائی کے طور پر کبھی نقض عہد کو برداشت نہیں کیا۔ یہود کی بدعہدی تو زباں زد ہے۔ انہوں نے میثاق مدینہ کی ہر ہر بار خلاف ورزی کی۔ ان کی غداریوں اور عہد شکنیوں کے واقعات بے شمار ہیں۔ دوسرے قبائل نے بھی بد عہدی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ صلح حدیبیہ کے بعد بنو بکر کی حمایت کرکے قریش مکہ نے معاہدہ کی صریح خلاف ورزی کی۔ بنو ثعلبہ نے تبلیغ اسلام کی خاطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آدمی طلب کیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس عالمانِ دین ساتھ روانہ کیے۔ انہوں نے غداری کرکے انہیں شہید کردیا۔ یہی کام بنو عکل وقارہ نے کیا۔ انہوں نے تبلیغ اسلام کے نام پر دس عالمان دین کو غداری سے شہید کردیا اور بئر معونہ کا واقعہ تو بڑا ہی دردناک ہے جس میں۷۰ ممتاز قاریان اور عالمان دین کے مقابلہ میں قبیلہ رِعل اور ذکوان کی جمعیت لاکر انہیں شہید کردیا گیا۔ جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت ہی زیادہ دکھ ہوا۔ |
Book Name | نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت سپہ سالار |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبہ السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 268 |
Introduction | جہاد ایک عظیم ترین عمل ہے جس کی عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدنی زندگی میں کم و بیش 27 غزوات کئے اور 50 سے زائد سریہبھیجے، ایک حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے افضل ترین عمل قرار دیا اور ایک حدیث میں فرمایا کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ اس کتاب میں مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ نے جہاد کا صھیح مفہوم بیان کرتے ہوئے اس کی اقسام اور جہاد بالسیف کو بھی بیان کیا بلکہ جہاد پر کئے جانے والے اعتراضات و شبہات کو انتہائی مدلل انداز میں رفع کیا ، اس کے علاوہ دارلاسلام او ردار الحرب جیسی پچیدہ بحث کو خوش اسلوبی سے نکھارا گیا ہے ۔ کتاب کے آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے جہادی پہلو کو نشانہ مشق بنانے والوں کو شرعی اورمنطقی دلائل سے شافی جواب دیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی عظیم شخصیت پر غیر جانبدار مغربی مفکرین کے اقوال بھی پیش کیے گئے ہیں جو کہ جہاد اور پیغمبر جہاد کے انتہا پسند ناقدین کے منہ پر زور دار طمانچہ ہیں ۔ |