Maktaba Wahhabi

47 - 73
واقعات جس میں کسی خاندان کی عورتوں کا ہتک ہوا ہو،اس طرح علی الا علان گائے جائیں تو اس خاندان کے مردوں کو غیظ و غضب آ ئے گا۔پھر سخت افسوس ہے کہ حضرات اہل بیت کے حالات اعلان کرنے میں غیرت بھی نہ آ ئے اور اس طرح کے بہت سے امور قبیحہ ہیں جو ان دنوں میں کئے جاتے ہیں،ان کا اختیار کرنا اور ایسے مجمع میں جانا سب حرام ہے۔اور یہی تمام تر فضیحتیں پھر چہلم کود ہرائی جاتی ہیں۔ اور بعض امور فی نفسہ مباح تھے مگر بوجہ فساد عقیدہ یاعمل کے وہ بھی ممنوع ہوگئے: (۱). کھچڑایا اور کچھ کھانا پکانا اوراحباب یا مساکین کو دینا اوراس کا ثواب حضرات امام حسین رضی اللہ عنہ کو بخش دینا اس کی اصل وہی حدیث ہے کہ جو شخص اس دن میں اپنے اہل و عیال پر وسعت دے اللہ تعالیٰ سال بھر تک اس پر وسعت فرماتے ہیں۔وسعت کی یہ بھی ایک صورت ہوسکتی ہے کہ بہت سے کھانے پکائے جائیں خواہ جدا جدا یا ملا کر،کھچڑے (٭) ابن ماجہ کی اس حدیث پر بہت زیادہ کلام ہے۔(مرتب) میں کئی جنس مختلف ہوتی ہیں،اس لیے وہ اس وسعت میں داخل ہوسکتاتھا۔ چنانچہ در مختار میں ہے ولا باس بالمعتاد خلطا بوجہ جب اہل و عیال کو دیا،کچھ غریب غرباء کو بھی دے دیا۔حضرت امامین رضی اللہ عنہما کو بھی ثواب بخش دیا۔مگر چونکہ لوگوں نے اس میں طرح طرح کی رسوم کی پابندی کرلی ہے گویا خود اس کو ایک تہوار قرار دے دیا ہے اس لئے رسم کے طور پرکرنے سے ممانعت کی جائے گی۔بلا پابندی اگر اس روز کچھ فراخی خرچ میں کھانے پینے میں کردے تو مضائقہ نہیں۔
Flag Counter