Maktaba Wahhabi

58 - 73
سکتی ہے اور بری بھی،وہ آفات جو آج کل واعظوں کو پیش آتی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اکثر موضوع اور محرف روایات بیان کرتے ہیں،اور ان کی وہ صلوات ودعوات کہ جن کو محدثین نے موضوعات سے شمار کیا ہے انہی میں سے کربلا کا واقعہ اور میلاد خوانی کی روایات ہیں۔‘‘ اور پھر کربلا کے واقعہ کے ضمن میں کئی ناجائز امور کا ارتکاب ہوتا ہے،مثلا:نوحہ،شیون،سینہ کوبی وغیرہ جو کہ قرون مشہود لہا بالخیر میں باوجود محبت اہل بیت کے نہیں تھے،ہاں ان کے لیے دعائے مغفرت کرنا چاہیے اور انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھنا چاہیے،جیسا کہ صواعق محرقہ کی عبارت سے واضح ہے اور پھر اگر کوئی یہ اچھا کام ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دن ماتم ونوحہ ہوتا۔نہ تو رافضیوں کی طرح ان دنوں میں نوحہ وشیون ہونا چاہیے اور نہ ہی خارجیوں کی طرح اس دن خوشی کا اظہار کرنا چاہیے۔ اور سر الشہادتین واقعی شاہ عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ کی تصنیف ہے،اس میں منتہی لوگوں کے فائدہ کے لیے ہدایات لکھی گئی ہیں،عوام اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے،اور عوام کو اس کا مطالعہ بھی نہیں کرنا چاہیے،کیوں کہ ان کے فتنہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے،امام غزالی نے اپنی تصنیفات میں اسی لیے کربلا کے قصہ کو منہیات سے شمار کیا ہے،کہ اس سے عوام پر برا اثر پڑتا ہے۔واللہ اعلم بالصواب حررہ سید محمد نذیر حسین فتاوی نذیریہ:۱؍۲۵۲-۲۵۵ ادارہ نور الایمان،اجمیری گیٹ،دہلی،طبع سوم۔۱۴۰۹ھ-۱۹۸۸ء
Flag Counter