Maktaba Wahhabi

62 - 73
کرلی گئی اور ان سے اپنی حاجتیں مانگنے لگے،اور خدا کی درگاہ چھوڑدی تو پھر خواہ زبانی برابری تسلیم نہ کریں،عملی برابری بلکہ اس سے بڑھ کر ان کو سمجھا جانے لگا تو ان پر مشرک کا لفظ صادق آئے گا۔چنانچہ تفسیر بیضاوی میں بعینہ یہ مضمون بیان کیا گیا ہے۔ پھر یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یہ تعزیہ پرستی وغیرہ تمام امور ہوائے نفس اور خواہشات نفسانی کی بنا پر کئے جاتے ہیں اور ہویٰ پرستی بھی تو شرک ہے،اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:’’کیا وہ آدمی بھی دیکھا ہے،جس نے اپنی خواہش کو اپنا خدا بنا رکھا ہے‘‘ اور حدیث شریف میں بھی آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مجھے اپنی امت پر ہوائے نفس اور طول حرص کا خوف ہے،کیوں کہ خواہش راہ حق سے روک دیتی ہے،اورلمبی امید آخرت کو بھلا دیتی ہے اور یہ اشراک فی الحکم کی قسم ہے کہ جب کوئی چیز اچھی معلوم ہوئی تو اس کے سامنے جھک گئے۔ ہاں بعض لوگ ان اعتقادات فاسدہ سے خالی الذہن ہوتے ہیں اور محض آبائی رسم سمجھتے ہوئے اس تعزیہ داری کی رسوم کو بجا لاتے ہیں،اس صورت میں اسراف اور تضییع مال میں مبتلا ہوتے ہیں،یہ بھی تو شیطان کے بھائی ہیں،پس صحیح طریق صرف یہ ہے کہ انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا جائے،ان کے لئے دعائے مغفرت کی جائے،اور یا پھر کوئی صدقہ وغیرہ کرکے ان کو ثواب پہنچا دیا جائے،وہ بھی بلا تخصیص ایام،باقی رہا سینہ کوبی اور نوحہ وشیون وغیرہ،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے بالکل بر خلاف ہے،اور یہ بانس وکاغذ وغیرہ سے تعزیہ بنانا اور اس کی زیارت کرنا لعنت کا موجب ہے۔حدیث میں آیا ہے کہ ’’ اللہ اس آدمی پر لعنت کرے،جو کسی فرضی قبر کی جس میں کوئی مردہ دفن نہیں،زیارت کرے۔‘‘ پس ایسے لوگ جو محض اتباع ہوائے نفس کی بنا پر تعزیہ پرستی وغیرہ کریں،اور
Flag Counter