Maktaba Wahhabi

18 - 96
لَا تَـسْـَئلْ بَنِـيْ آدَمَ حَاجَـتَکَ وَسْئَلِ الَّذِيْ أَبْوَابُہٗ لَا تُحْجَبٗ اَللّٰہُ یَغْضَبُ اِنْ تَرَکْتَ سُؤَالَہٗ وَ ابْنُ آدَمَ حِیْنَ یُسْئَلُ یَغْضَبٗ ’’یعنی انسان کے سامنے اپنی ضرورت کے لیٔے ہاتھ نہ پھیلاؤ ، اس سے مانگو جس کے فضل و کرم کے دروازے ہر وقت کھلے رہتے ہیں ، اگر بندہ اپنے رب سے مانگنا چھوڑ دے تو وہ ناراض ہوجاتا ہے ، لیکن انسان کا معاملہ اس کے بالکل بر عکس ہے ، جب کوئی اس سے مانگتا ہے تو غضب ناک ہوجاتا ہے ۔‘‘ غرض دُعاء نہ کرنا بندگی سے گریزواستکبار اور سرکشی کی علامت ہے ۔ دُعاء اللہ ہی سے مانگنا : اِنسان کا انسانوں سے ہی دُعاء مانگنا اپنی فطرت سے بغاوت ہے ۔ایک بے بس اِنسان دوسرے کی بے بسی کا علاج کر ہی نہیں سکتا ، اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر دوسرے کسی زندہ یا مُردہ انسان کو پکارنا ایسی حماقت ہے ’’ جیسے کوئی پیاسا پانی کے سامنے کھڑا ہو کر فریاد کرے کہ اے پانی میرے منہ میں آجا ‘‘ ۔ کتنے کم عقل ہیں وہ لوگ جو اللہ حیّ قیّوم اور قادرِ مطلق کو چھوڑ کر کسی بے بس زندہ یا مُردہ مخلوق کو اپنی حاجت روائی کے لیٔے پُکارتے ہیں ،اور فوت شُدگان بھی وہ جو کہ نہ سن سکتے ہیں نہ جواب دے سکتے ہیں ، جیسا کہ سورۂ احقاف ،آیت: ۵میں ارشادِ الٰہی ہے : { وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَدْعُوْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَہٗ اِلـٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ وَ ہُمْ عَنْ دُعَآئِھِمْ غٰفِلُوْنَ} ۔ ’’ اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہے ؟جو اللہ کو چھوڑ کر ایسے لوگوں کو
Flag Counter