ابو داؤدو مستدرک حاکم اور صحیح ابن حبان میں حضرت سہل بن سعدرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
((ثِنْتَانِ لَا تُرَدَّانِ : الدُّعَآئُ عِنْدَ النِّدَآئِ وَ وَقْتَ الْمَطَرِ وَ عِنْدَ الْبَأْسِ حِیْنَ یُلْحِمُ بَعْضُہُمْ بَعْضاً ))۔ [1]
’’ د و وقتوں میں دعاء ردّ نہیں کی جاتی : آذان کے وقت اور بارش کے دوران اور گُھمسان کی جنگ میں جب کہ دشمن سے گُتّھم گُتّھا ہوا جائے۔‘‘
جبکہ ابو یعلیٰ ، طیالسی اور المختارۃ للضیاء میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے :
((اِذَا نُوْدِیَ بِالصَّلَوٰۃِ فُتِحَتْ أَبْوَابُ السَّمَآئِ، وَ أُسْتُجِیْبَ الدُّعَآئُ)) [2]
’’ جب نماز کیلئے آذان دی جائے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دعاء قبول کی جاتی ہے ۔‘‘
(۷)… نماز کی تکبیر [اقامت] کے وقت :
مسند شافعی اور معرفۃ السنن و الآثار بیہقی میں مکحول سے مرسلاً مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
((اُطْلُبُوْا اِسْتِجَابَۃَ الدُّعَائِ عِنْدَ اِلْتِقَائِ الْجُیُوْشِ، وَ اِقَامَۃِ الصَّلوٰۃِ، وَ نُزُوْلِ الْغَیْثِ))۔ [3]
’’ اللہ تعالیٰ سے گُھمسان کی لڑائی کے دوران اور نماز کی اقامت کے وقت اور دورانِ بارش دعاء کریں قبول ہوتی ہے ۔‘‘
|