Maktaba Wahhabi

41 - 96
’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو پسند فرماتے تھے کہ آپ دعاء فرمائیں تو تین تین مرتبہ اور مغفرت طلب کریں تو بھی تین تین مرتبہ ۔‘‘ (۱۳) … کثرت سے دعاء مانگیں : اللہ تعالیٰ سے بکثرت دُعاء کریں۔ ہر حالت میں، تنگ دستی ہو یا خوشحالی، اللہ تعالیٰ سے دعاء و عبادت کا تعلّق قائم رکھیں ۔جو آدمی خوش حالی و آسودگی میں تو دعاء و فریاد نہیں کرتالیکن جیسے ہی کسی مصیبت و پریشانی میں گرفتار ہوتا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ سے لمبی لمبی دعائیں کرنا شروع کر دیتا ہے ۔ ایسا آدمی تو صرف مطلب کا ساتھی ہوتا ہے ۔اور زیادہ تر لوگ اسی کمزوری کا شکار ہوتے ہیں۔ قرآنِ کریم سورۂ زمر ، آیت: ۸ میں اللہ تعالیٰ نے اسی طبعی کمزوری یا انسانی طبیعت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے : { وَ اِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّہٗ مُنِیْباً اِلَیْہِ ثُمَّ اِذَا خَوَّلَہٗ نِعْمَۃً مِّنْہُ نَسِیَ مَا کَانَ یَدْعُوْا اِلَیْہِ مِنْ قَبْلُ وَ جَعَلَ لِلّٰہِ أَنْدَاداً لِّیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِہٖ }۔ ’’ انسان پر جب کوئی آفت آتی ہے تو وہ اپنے رب کی طرف رجوع کرکے اُسے پکارتا ہے، پھر جب اس کا رب اُسے اپنی نعمت سے نواز دیتا ہے تو وہ اس مصیبت کو بھول جاتا ہے جس پر وہ پہلے پکار رہا تھا ، اور دوسروں کو اللہ تعالیٰ کا ہمسر ٹھہرانے لگتا ہے تاکہ لوگوں کواُس (اللہ)کے راستے سے گمراہ کرے‘‘ ۔ مطلب یہ ہے کہ مجبوری و تنگدستی میں تو سبھی لوگ اللہ تعالیٰ سے تعلّق قائم کر لیتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک اُس آدمی کی دعاء زیادہ قدر والی ہوتی ہے جو آسائش و آسانی اور آسودگی وخوش حالی کے وقت بھی اللہ تعالیٰ کو نہیں بھولتا ۔کیونکہ نمک حلال و وفادار وہی غلام ہوتا ہے جو کسی بھی حال میں اپنے آقاو مالک کو نہ
Flag Counter