Maktaba Wahhabi

158 - 373
"أَحَبُّ الصَّلاَةِ إِلَى اللّٰهِ صَلاَةُ دَاوُدَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔، وَكَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ، وَيَقُومُ ثُلُثَهُ، وَيَنَامُ سُدُسَهُ" "اللہ کے نزدیک (رات کی) پسندیدہ نماز داؤد علیہ السلام کی نماز ہے۔ وہ نصف رات تک سوئے رہتے ،پھر تہائی رات قیام کرتے اور باقی چھٹا حصہ سوجاتے تھے ۔"[1] (اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام ) رات کے ابتدائی حصہ میں سو کر آرام فرماتے تھے ،پھر قیام کے لیے اس وقت اٹھتے جب اللہ تعالیٰ منادی دیتا اور اعلان کرتا ہے:" کیا کوئی سائل ہے مجھ سے سوال کرے اور میں اسے وہ چیز دوں؟ [2]پھر آپ بقیہ رات کے آخری حصہ میں آرام کی خاطر سوجاتے تاکہ فجر کی نماز ہشاش بشاش طبیعت کے ساتھ ادا کر سکیں ۔یہ قیام اللیل کی افضل صورت ہے وگرنہ رات کے کسی بھی حصے میں قیام ہو سکتا ہے۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے:" رات کے قیام کا وقت نماز مغرب سے لے کر طلوع فجر تک ہے۔ اس قول کی روشنی میں مغرب اور عشاء کے درمیان کے نفل رات ہی کے قیام میں شمار ہوں گے ۔ البتہ رات کے آخری نصف حصے میں قیام کرنا سب سے افضل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد : "إِنَّ نَاشِئَةَ ٱلَّيْلِ هِىَ أَشَدُّ وَطْـًٔا وَأَقْوَمُ قِيلًا" "بے شک رات کا اٹھنا دل جمعی کے لیے انتہائی مناسب ہے اور بات کو بہت درست کر دیتا ہے۔"[3] آیت مذکورہ میں کلمہ (نَاشِئَةَ) کا مطلب سونے کے بعد اٹھنا ہے۔ اور تہجد بھی سو کر اٹھنے کے بعد ہی ادا ہوتی ہے۔"[4] مسلمان کے لائق اور زیبا ہے کہ وہ رات کو قیام کرے، اس پر مداومت کرے اگرچہ قلیل ہی کیوں نہ ہو۔قیام اللیل کا مسنون طریقہ یہ ہے: (1)قیام اللیل کی نیت کرے (واضح رہے کہ نیت دل سے ہوتی ہے زبان سے نہیں۔) 2۔جب بیدار ہوتو مسواک کرے۔اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے اور یہ کلمات کہے: "لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسُبْحَانَ اللّٰهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ"
Flag Counter