Maktaba Wahhabi

159 - 373
"ایک اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے اس کا کوئی شریک نہیں ملک اسی کا ہے اور تعریف بھی اسی کے لیے ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔گناہ سے بچنے کی اور نیکی کرنے کی توفیق اللہ تعالیٰ کے بغیر نہیں ہے۔ [1] اور کہے: "الْـحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أمَاتَنَا وإِلَيْهِ النُّشُورُ" "اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اس کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔[2] "الحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي عَافَانِي فِي جَسَدِي، وَرَدَّ عَلَيَّ رُوحِي وَأَذِنَ لِي بِذِكْرِهِ" اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے جسمانی عافیت دی اور میری روح لوٹا دی اور اپنے ذکر کی توفیق دی۔[3] 3۔مستحب یہ ہے کہ نماز تہجد کی ابتدا ہلکی پھلکی دو رکعتوں سے کرے کیونکہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيَفْتَتِحْ صَلَاتَهُ بِرَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ" "جب کوئی شخص رات کو(قیام کے لیے)اٹھے تو اپنی نماز ہلکی پھلکی دورکعتوں سے شروع کرے۔"[4] 4۔ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔ "صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى" "رات کی نماز دو ،دو رکعتیں ہیں۔"[5] 5۔قیام ،رکوع اور سجدے کو لمبا کرنا نہایت مناسب ہے۔ 6۔نماز تہجد گھر میں ادا کرنا زیادہ بہتر ہے۔ اہل علم کا اس پر اتفاق ہے۔ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کا قیام گھر ہی میں کیا کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ، إِلَّا الصَّلَاةَ
Flag Counter