Maktaba Wahhabi

29 - 31
اور فرمایا: ’’اے اولاد آدم تم مسجد کی حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو اور خوب کھاؤ اور پیو اور حد سے مت نکلو بیشک اللہ تعالیٰ حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘(الاعراف:31)۔ گلوکاروں،رقاصاؤں اور گانے کی کیسٹوں کا اہتمام : ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بعض لوگ شادیوں پر بھاری رقوم کے عوض گلوکاروں،رقاصاؤں اور لاؤڈ سپیکرز کا اہتمام کرتے ہیں۔اگرچہ شادی کی رات گیت و اشعار وغیرہ(دف بجا کر)خلافِ شریعت نہیں مگر وہ گانا حرام ہے جو شہوت،زنا اور فتنہ کا باعث ہو۔شادیوں پر لوگ معروف گلوکاراؤں،رقاصاؤں کو بلا کر عوام الناس کے ایمان کا بیڑہ غرق کرتے ہیں۔کیونکہ ایسی محافل،محبت عشق کے گانوں،لہو و لعب اور زنا کی طرف دعوت کا سبب ہیں اور مزید یہ کہ اگر گانا گانے والی کوئی عورت ہو تو شریعت کے ایک اور حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ شریعت نے عورت کو اپنی آواز پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔اور ایسی محفلوں میں عورتوں کی آواز لاؤڈ سپیکر پر دور دور تک سنائی دیتی ہے۔ اور تیسری بات یہ ہے کہ ایسی محافل پڑوسیوں کے لئے انتہائی تکلیف کا باعث ہیں خصوصاً جب ان کو رات گئے تک جاری رکھا جائے۔ (٭) شریعت نے جس گانے وغیرہ کی اجازت دی ہے وہ یہ ہے کہ عورتیں اپنی خاص محفل میں عورت کو رخصت کرنے کی غرض سے اچھے اشعار دف
Flag Counter