Maktaba Wahhabi

8 - 31
واقعتا عورتوں کو ضرورت ہے تو اس میں وہ مہارت حاصل کر لے بشرطیکہ عورتوں کی تعلیم و تربیت کا علیحدہ انتظام ہو۔مثال کے طور پر نرسنگ،تدریس وغیرہ۔(مگر یاد رہے کہ یہ بات بھی شادی میں رکاوٹ کا باعث نہیں ہے)۔ (٭)۔(ج)۔تنگدستی کا بہانہ: بعض لوگ تنگدستی کو بہانہ بنا کر شادی سے پہلوتہی برتتے ہیں۔یہ عمل بھی قابل تحسین نہیں ہے۔آپ پہلے ایک حدیث پڑھ چکے ہیں کہ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے نوجوانوں کی جماعت تم میں سے جو کوئی شادی کی استطاعت رکھتا ہو وہ ضروری شادی کرے … بعض بھائی اس حدیث کو بنیاد بنا کر کہتے ہیں کہ ہمارے پاس مالی استطاعت نہیں ہے اور وسائل کم ہیں اس لئے ہم شادی کے قریب نہیں جاتے۔تو ہم یہ عرض کرتے ہیں کہ اکثر علماء کے نزدیک یہاں استطاعت سے مراد بدنی طاقت ہے نہ کہ مالی۔ہاں وہ شخص جس کے حالات انتہائی مخدوش ہوں،اس کی مالی حالت انتہائی کمزور ہو وہ ضرور اس حدیث کا مصداق ہے۔اگر واقعتا ایسی صورت حال ہے تو اس کو پھر روزے رکھنے چاہئیں کیونکہ وہ بدنی طاقت سے مالا مال ہے۔اور حدیث مبارکہ میں اس کو روزوں کی تلقین کی گئی ہے۔وہ آدمی جو شادی کے لئے ایک بھاری رقم ہاتھ آنے کا منتظر ہے وہ غلطی پر ہے۔کتب احادیث میں ایسے صحابہ کرام کی
Flag Counter