Maktaba Wahhabi

104 - 127
بچے ،بیوی،والدین یہ سب انسان کے لیے محبوب ترین چیزیں ہیں۔ان کی وفات پر اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر صبر کرنا جنت میں داخلے کا سبب ہے۔اور صبر بھی پہلے لمحات میں۔ جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِامْرَأَةٍ تَبْكِي عِنْدَ قَبْرٍ فَقَالَ اتَّقِي اللہ وَاصْبِرِي إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى‘[1] سیدناانس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گذرے جو ایک قبر کے قریب رو رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے ڈرو!اور صبر کرو!صبر تو وہی کہلائے گا جو ابتداء مصیبت میں ہو‘‘۔ سیدناابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کہ مسلمان کو جو بھی تھکان،بیماری،فکر،غم اور تکلیف پہنچتی ہے حتی کہ کانٹا بھی چبھتا ہے ،تو اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف فرمادیتا ہے‘‘۔ اللہ اکبر دیکھیں ایک مومن کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے فضل کا خاص معاملہ ہے کہ دنیا میں غموں اور تکلیفوں کو اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیا،بشرطیکہ مومن صبر کرے۔ شدت غم اور رنج میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگتے،جو دعائے کرب کے نام سے مشہور ہے: ’لَا إِلَهَ إِلَّا اللہ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللہ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللہُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ‘ ’’نہیں ہے کوئی معبود برحق مگر اللہ وہ اکیلا ہے نہیں کوئی شریک اس کا ،اسی کی بادشاہت ہے اوراسی کے لیے ہر تعریف، اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے‘‘۔ کسی مصیبت یا غم کی خبر سنتے ہی یہ دعا پڑھنی چاہیے:’إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْھَا إِلَّا أَخْلَفَ اللہُ لَهُ خَيْرًا مِنْھَا‘
Flag Counter