Maktaba Wahhabi

120 - 127
اور جب سات میں سے کسی کا انتقال ہوتا ہے تو اللہ وہ چالیس اولیاء جن کا دل حضرت موسیٰکے موافق ہے ان میں سے متبادل لاتا ہے اور جب چالیس میں سے کسی کا انتقال ہوتا ہے تو اللہ تین سو میں سے اس کا متباد ل لاتا ہے اور جب ان تین سو میں سے کسی کا انتقال ہوتا ہے تو اللہ عام مؤمنین میں سے اس کا بدل لاتا ہے۔فرمایا یہی وہ اولیاء ہیں جن کی وجہ سے جن کے صدقے اللہ زندگی بھی دیتا ہے اور موت بھی دیتا ہے یہی وہ اللہ کے پیارے ہیں جن کی وجہ سے اللہ فصلیں اگاتا ہے یہی وہ اللہ کے پیارے ہیں جن کی وجہ سے اللہ مصیبتیں ٹالتا ہے یہی وہ اللہ کے پیارے ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش برساتا ہے۔ لوگوں نے پوچھا اے عبداللہ بن مسعود آپ یہ بتائیں کہ اللہ ان کی وجہ سے زندگی کیسے دیتا ہے ؟کہا: یہ امتوں میں کثرت سے دعائیں کرتے ہیں ان کی دعاؤں کی لاج رکھتے ہوئے اللہ لوگوں کو بیٹے بھی دیتا ہے بیٹیاں بھی دیتا ہے۔ تم کہتے ہو داتا علی ہجویری کی برکت سے اللہ نے مجھے بیٹا دیا اللہ نے مجھے بیٹی دی یہ لاہوریوں کا عقیدہ نہیں یہ بریلی کا عقیدہ نہیں یہ حضرت عبداللہ بن مسعود کا عقیدہ ہے۔ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان بھی ۔۔ کہ یہ امتوں میں کثرت سے دعائیں کرتے ہیں اللہ ان کی دعاؤں کی لاج رکھتے ہوئے بیٹے بھی دیتا ہے بیٹیاں بھی دیتا ہے۔ لوگوں نے پوچھا یہ بتائیے کہ موت کیسے واقع ہوتی ہے فرمایا جب ظالموں اور جابروں کا ظلم اپنی انتہاء کو پہنچ جاتا ہے یہ دعائیں کرتے ہیں ان کی دعاؤں کی وجہ سے اللہ ایسے ظالموں کے ہلاک کردیتا ہے ، کہا فصلیں کیسے اگاتا ہے؟ فصلیں بھی ان کی دعاؤں کے صدقے اگتی ہیں ۔بارش کیسے اگاتا ہے کہا یہ بارش بھی ان کی دعاؤں کا ثمرہ ہے۔ نتیجہ ہے۔ اللہ کے ولیوں کی قوت کا عالم یہ ہے ان صدقے ہمیں زندگی ملتی ہے ، ان کی وجہ سے ہمارے دشمنوں کی موت واقع ہوتی ہے ۔ تیرے میرے گھروں میں اولاد کا پیدا ہونا انہی ولیوں کا صدقہ ہے۔‘‘ پھر اس کے بعد خطیبانہ انداز میں دنیا کی ہرشے کو ولیوں کا صدقہ قرار دے دیا۔ مذکورہ بالامن گھڑت روایت اور اس کا جواب: شامی صاحب کی پوری گفتگو اور بیان کردہ روایت اور اس سے استدلال کو قارئین نے ملاحظہ کیا۔ ہم سب سے پہلے اس روایت کو پوری سند و متن کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔
Flag Counter