Maktaba Wahhabi

80 - 114
۲۔نقصانِ ضبط کی دوسری صورت راوی کا کثیر الخطا ہونا کثیر الخطا راوی کی دو نوعیتیں ہیں ۔ (1)ایک راوی وہ ہے کہ جو کثیر الخطا ہے ،لیکن وہ کثیر الروایۃ بھی ہے۔ جو راوی کثیرالخطا اور کثیر الروایۃہے اور اسی تناسب سے اس سے غلطیاں بھی ہوجاتی ہیں تو ایسے راوی کی روایت بھی مخدوش ہوتی ہے کہ اگر کوئی متابعت یا شاہد مل جائے تو تائید ہوجاتی ہےکہ اس میں اس سے غلطی نہیں ہوئی۔ کثیر الغلط کی مؤیدات موجود ہوں تو کثرت غلط کی وجہ سے جو شبہ پڑا تھا اس کا ازالہ ہوجاتا ہے۔ (2)دوسرا کثیر الخطا راوی وہ ہے جو قلیل الروایۃ ہے ،روایتیں کم ہیں لیکن غلطیاں زیادہ ہیں۔ اب اگر کوئی تھوڑی روایتوں میں بھی غلطیاں کرتا ہے تو اس کی روایت تو قابل قبول نہیں ۔ جس کی غلطیاں اس کے صواب سے زیادہ ہیں، اس کو فحش الغلط کہتے ہیں۔ فاحش الغلط (یعنی صحیح روایات بیان کرنے کی بہ نسبت زیادہ غلط بیان کرتا ہے ،) ایسے راوی کی روایت متروک ہے۔ اس کا مؤید ہو یا نہ ہو اس کو کوئی روایت سہارا نہیں دیتی ۔ اس کا حافظہ انتہائی ردی ہےکہ غلطیاں زیادہ ہیں اورصحیح باتیں کم ہیں۔ اب اس کی زیادہ غلطیوں کی وجہ سے اس کی صحیح باتیں بھی رد ہوگئی ہیں۔ جیسا کہ کذاب راوی ہمیشہ جھوٹ نہیں بولتا ،کبھی سچ بھی تو بولتا ہے ۔ شیطان نے بھی تو سچ بولا تھا۔ ورنہ تھا توشیطان۔ اسی طرح جھوٹا راوی جب روایت کرے گا تو وہ ہر روایت جھوٹ تو نہیں بیان کرے گا لیکن جھوٹے ہونے کی وجہ سے اس کی صحیح روایتیں
Flag Counter