Maktaba Wahhabi

88 - 114
کیا وہم ایسی جرح ہے کہ اس سے راوی کی تمام روایتیں کمزور ہوجائیں؟؟ اب یہ بھی دیکھیں کہ صدوق ربما وھم ، صدوق یھم ، ثقۃ لہ اوھام ہے تو کیا ہم ثقہ اور صدوق کی تمام روایتوں کو کمزور سمجھتے ہیں ، کیا اصول ہے؟ اللہ رحمتیں فرمائے محدثین رحمہم اللہ پر ،آپ اندازہ کریں کہ وہم سے کوئی بھی نہیں بچا ہوا ، سفیان ثوری ، شعبہ ،ابن عیینہ، امام مالک رحمھم اللہ کی روایتوں میں وہم ہے، امام دارقطنی رحمہ اللہ نے تو مستقل رسالہ لکھ دیا ہے کہ کن کن روایتوں میں امام مالک رحمہ اللہ سے وہم ہوا ہے۔لیکن کسی محدث نے یہ نہیں کہا کہ مالک ثقۃ ،ثبت لہ اوھامکسی نے نہیں کہا ہے۔ کیونکہ یہ جو ہزاروں روایتوں میں چنداوہام ہیں ،یہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس لئے جہاں انسانی بشری ناطے وہم ہوگیا ،وہاں علماء نے بتلا دیا وہم کی نسبت نہیں کی،ہم تو انسان کی کمزوریوں کی بناء پر کمزوریوں کو اچھالتے ہیں ،محدثین کمزوریوں کو نہیں اچھالتے ،وہ اس پہ اتنا ہی وزر(بوجھ) ڈالتے ہیں ، جتنے کا وہ مستحق ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر جس راوی کی ایک ہزار روایتیں ہیں اور پانچ میں خطا کرتا ہےاور راوی پر جرح ’’لہ اوھام‘‘ کی ہے۔ کیا پانچ روایتوں میں اوہام کی وجہ سے، باقی تمام روایتیں تشکیک کا شکارسمجھی جائیں گی؟نہیں ، بلکہ صرف انہیں روایات کو کمزور قرار دیا جائے گا، جہاں وہم ثابت ہوگا اور وہم ثابت کب ہوگا ؟ تقابل سے ،اعتبار سے ، اسانید کے مقارنہ سے وہم کا اثبات ہوگا،اور یہ واضح ہو گا کہ اس سے یہاں یہ غلطی ہوئی ہے، یہ وہم ہوا ہے،اس کی ہرروایت کو وہم کا شکار نہیں سمجھیں گے۔ اسی طرح ایسے راوی بھی ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ثقۃ ربما یدلس ، تو کیا ربما یدلس کہنے سے سب کی سب روایتوں میں تدلیس سمجھیں گے ؟ نہیں ۔بلکہ وہیں سمجھیں گے کہ جہاں تدلیس کامعاملہ ہوگا، ورنہ یہ (کبھی کبھار اور اکثر کی )تفریق کرنے کا کوئی فائدہ ہی باقی نہیں رہتا۔ آپ دیکھیں جرح تعدیل میں یہ سارے الفاظ مستعمل ہیں : ثقۃ ،ثبت ، حجۃ اس کے بعد صدوق ، لاباس بہ اس کے نیچے یکتب حدیثہ
Flag Counter