Maktaba Wahhabi

23 - 40
اپنے گھروں کو لوٹتیں تو اندھیرے کے سبب انہیں کوئی پہچان نہ سکتا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے مزید فرمایا: ’’ عورتوں کے جو اطوار ہم نے دیکھے ہیں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ لیتے تو انہیں مسجد میں آنے سے اسی طرح منع کر دیتے جس طرح بنی اسرائیل نے اپنی عورتوں کو منع کر دیا تھا۔ ‘‘ تقریباً اسی قسم کے الفاظ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہیں۔ یہ حدیث پردے کے وجوب پر دو طریقوں سے دلالت کرتی ہے: پردہ کرنا اور اپنے جسم کو مکمل طور پر ڈھانپنا صحابیات رضی اللہ عنھن کے معمول میں سے تھا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا زمانہ تمام زمانوں سے بہتر اور اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ منزلت رکھتا ہے۔ وہ اخلاق و آداب میں بلند، ایمان میں کامل اور اعمال میں زیادہ صالح تھے۔ وہی قابل اتباع نمونہ ہیں کہ خود ان کو ان کی بطریق احسن پیروی کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنی خوشنودی کی نوید سنائی۔جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِاِحْسَانٍ ۙ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ وَاَعَدَّ لَھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ ١٠٠؁]﴿التوبۃ : 9/100﴾ ’’جن لوگوں نےسبقت کی(یعنی سب سے پہلے ایمان لائے)مہاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی اور جنہوں نے نیکی اور اخلاص کے ساتھ ان کی پیروی کی اللہ تعالیٰ ان سے خوش ہے اور وہ اللہ تعالیٰ پر
Flag Counter