Maktaba Wahhabi

21 - 37
حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی حضرت حواء علیہا السلام کا قصہ ہے ، اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو جنت کی ہر نعمت وآسائش سے لطف اندوز ہونے کی اجازت دی ، اور محض ایک چیز سے منع کردیا کہ تم نے اس درخت کے قریب نہیں جانا ، لیکن شیطان کے پھسلانے پر جب انہوں نے اس درخت کے پھل کو چکھا تو اللہ تعالیٰ نے جنت کی ساری نعمتوں سے محروم کرکے انہیں زمین پر اتار دیا … تو ان کی ایک غلطی جنت کی ساری نعمتوں سے محرومی کا سبب بن گئی ، اور آج ہم کئی گناہ کرتے ہیں اور پھر بھی ہم خوشحالی کے متمنی ہوتے ہیں !! یہ یقینی طور پر ہماری غلط فہمی ہے ، اور اگر ہم واقعتا ایک خوشحال زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں سے قطعی اجتناب کرنا ہو گا ۔ اسی طرح ابلیس کا قصہ ہے ، اللہ تعالیٰ نے اسے حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ ریز ہونے کا حکم دیا ، لیکن اس نے تکبر کرتے ہوئے سجدہ ریز ہونے سے انکار کردیا ، پھر نتیجہ کیا نکلا؟ اللہ تعالیٰ نے اسے ہمیشہ کیلئے ملعون قرار دے دیا …یہ صرف ایک سجدہ چھوڑنے کی سزا تھی ، اور آج بہت سارے مسلمان کئی سجدے چھوڑ دیتے ہیں، پانچ وقت کی فرض نمازوں میں من مانی کرتے ہیں، تو کیا اس طرح ان کی زندگی کامرانیوں سے ہمکنار ہو جائے گی ؟ ع ایں خیال است ومحال است وجنوں اس کے برعکس ستم بالائے ستم یہ ہے کہ آج بہت سارے لوگ کئی برائیوں کو برائیاں ہی تصور نہیں کرتے ، اور بلا خوف وتردد ان کا ارتکاب کرتے ہیں، لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے گریبان میں منہ ڈال کر سنجیدگی سے اپنا جائزہ لیں، اور اپنی اصلاح کرنے کی کوشش کریں، جب ہم خود اپنی اصلاح کریں گے اور اپنے دامن کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں سے بچائیں گے تو یقینا اللہ تعالیٰ بھی ہماری حالت پہ رحم فرمائے گا ، اور ہمیں خوشحال زندگی نصیب کرے گا ۔ صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ تابعین رحمۃ اللہ علیہم کو مخاطب کرکے کہا کرتے تھے : (إِنَّکُمْ لَتَعْمَلُوْنَ أَعْمَالاً ہِیَ أَدَقُّ فِیْ أَعْیُنِکُمْ مِنَ الشَّعْرِ ، إِنْ کُنَّا
Flag Counter