Maktaba Wahhabi

14 - 107
اسی طرح حج بھی صرف صاحب استطاعت پر ہی فرض ہے۔ شریعت نے نمازِباجماعت مسجد جا کر پڑھنا، نمازِ جمعہ ادا کی ادائیگی ، جہاد ، اجتماعی نظم ونسق چلانا اور گھر کی مالی ضروریات پوری کرنا صرف مرد پر فرض کیا ہے۔اگر وہ ضرورت کے وقت ان میں سے کوئی دینی فریضہ سرانجام دیتی ہے تو یہ اس کے لیے بلندی درجات اور اجر وثواب کا سبب بنے گا۔اعمال کے بجا لانے میں عورت کی بنیادی ذمہ داریاں اس حدیث طیبہ میں بیان کر دی گئی ہیں اور وہ ان پر عمل پیرا ہو کر آسانی سے جنت کی وارث بن سکتی ہے۔اب اسے صرف ان امور سے بچنا ہے جو اسے جنت سے دور کر کے جہنم میں پہنچا دیں یا جن کاموں سے ناراض ہو کر اللہ اور اس کے رسول نے لعنت کی ہے ۔ان کاموں سے بچنے کی کوشش کرے ۔اپنی نعمتوں والے باغات کی مہمانی سے اللہ تعالیٰ اسے نوازیں گے۔ خواتین کے لئے جنت کی نعمتیں: قرآن وحدیث میں عموما مردوں کو مخاطب کیا گیا ہے اس خطاب میں خواتین بھی شامل ہیں مثلاً مردوں کو نماز کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ﴿و أقيموا الصلوٰة﴾ ’’تم نماز قائم کرو۔‘‘ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ نماز کا حکم صرف مردوں کے لئے ہے ، خواتین اس سے مستثنیٰ ہیں بلکہ اس حکم میں عورتیں بھی شامل ہیں خواتین اپنے حالات اور مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے نماز ادا کریں گی۔ اس سے یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ قرآن وسنت میں مردوں سے جن انعامات کا وعدہ کیا گیا ہے وہ تمام انعامات جنتی خواتین کے لئے بھی ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَنْ يَعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرًا﴾(النساء: 124)
Flag Counter