Maktaba Wahhabi

46 - 54
کو اور بنالاتا۔ دنیا کس کے لیے ہے: غور کر اے دنیا کے راہ رو کس قدر غافل ہے تو اگر اس فانی دنیا کو تو گھر جانتا ہے اور یہیں رہ بسنے کے سامان کرتا ہے اور اصل گھر آخرت کو بھلا دیتا ہے۔دنیا کے ایک ایک پیسہ کو دانت سے پکڑتا ہے جان سے زیادہ عزیز جانتا ہے اور ہر دم زیادتی کی فکر میں رہتا ہے۔کیا تو یہ سوچنے کا روادار نہیں کہ موت کا کوئی وقت نہیں۔جب تک تو زندہ ہے مال کا مالک ہے جب دم نکلا وقت آخر ہوا مال غیروں کا ہوا۔تیری حیثیت ایک خادم سے زیادہ نہیں کہ تو وارثوں کے لیے جوڑ جوڑ کر مرگیا اور پچھلوں کی خدمت کرگیا کہ ان کو محنت و مشقت سے بے نیاز بنایا گیا اور مفت کا لقمہ ان کے منہ میں دے گیا۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الدُّنْیَا دَارٌ مَنْ لَّا دَارَ لَہٗ وَمَالٌ مَنْ لَّا مَالَ لَہٗ وَلَہَا یَجْمَعُ مَنْ لَّا عَقَلَ لَہٗ۔))(احمد:۲۴۹۲۳،ج:۶؍۷۱) ’’کہ دنیا اس شخص کا گھر ہے جس کا آخرت میں گھر نہیں اور مال اس شخص کا ہے جس کا آخرت میں مال نہیں اور مال وہی جمع کرتا ہے جس میں عقل نہیں۔‘‘ یہ دراصل دنیا اور آخرت کی صحیح تعریف اور حقیقی شناخت ہے۔واقعی جس کو آخرت کی فکر ہو وہاں کی بھلائی پر نظر ہو اور آخرت کو اصل قرار گاہ اور دنیا کو محض گزرگاہ جانتا ہو وہ دنیا سے دل نہیں لگاتا آخرت سے دل نہیں ہٹاتا۔دنیا کو بھولتا ہے آخرت کو کبھی نہیں بھلاتا۔دنیا کو ہاتھ سے دیتا ہے آخرت کو ہاتھ سے کبھی نہیں جانے دیتا اور جو دنیا کو اپنی آخری منزل جانتا ہے وہ یہیں ڈیرے ڈال دیتا ہے ہے۔ہمیشہ بسنے کے سامان کرتا ہے۔گویا دنیا میں پاؤں پھسار دیتا ہے۔ اسی طرح دنیا کے مال کو وہ شخص اپنا مال جانتا ہے جس کا آخرت میں کوئی مال نہیں۔یہ دنیا کا مال دنیا ہی میں رکھتا ہے اس کو آخرت کی طرف نہیں بھیجتا۔یہیں کام میں لاکر فنا کے نذر کرتا ہے اور آخرت کی طرف خالی ہاتھ کوچ کرتا ہے۔دنیا میں امیری اور آخرت میں
Flag Counter