Maktaba Wahhabi

605 - 868
(12) كتاب الرضاعت خواتین اور دودھ پلانے کے احکام و مسائل (اپنی ماں کے علاوہ کسی اور عورت کا دودھ پی لینے سے متعلق احکام) سوال:کیا کسی دودھ شریک بھائی کے لیے جائز ہے کہ اپنی رضاعی بہن کے ساتھ خلوت میں علیحدہ ہو؟ جواب:کسی مرد کا غیر محرم عورت کے ساتھ خلوت میں علیحدہ ہونا حرام ہے،اور بہت سے دودھ شریک لڑکے لڑکیوں کا آپس میں خلوت میں بیٹھنا خطرات سے خالی نہیں ہوتا۔بالخصوص جب وہ ناقابل اعتماد ہوں اور ان کی شہرت بھی بری ہو،تو ایسوں کو خلوت میں موقع نہیں دینا چاہیے ۔اور نہ ہی یہ سفر حج وغیرہ میں (اپنی رضاعی بہنوں کے) محرم بن سکتے ہیں،جیسے کہ "کتاب المناسک" میں اس پر متنبہ کیا گیا ہے۔کیونکہ اہل رضاعت میں بالعموم وہ غیرت نہیں پائی جاتی جو حقیقی رشتے میں ہوتی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ رضاعی قرابت دار کئی طرح کے ہیں۔بنیادی طور پر شرعا (ان کی خلوت وغیرہ) حلال اور جائز ہے۔مگر بسا اوقات ایسے متعلقین پر کچھ شہبات ہوتے ہیں،اس لیے اس سے متنبہ کیا گیا ہے۔اور بالخصوص جو لوگ اخلاقی اعتبار سے ناقابل اعتماد ہوں انہیں سفر وغیرہ میں محرم نہ بنایا جائے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:ایک شخص کا سوال ہے کہ میری والدہ نے میرے بیٹی اور بیٹے کو دودھ پلایا ہے (یعنی دادی نے اپنے پوتے پوتی کو) جبکہ وہ دودھ کی عمر میں نہ تھی،بلکہ چونتیس سال پہلے اس کی یہ حالت تھی۔اس نے بس شفقت و محبت میں آ کر پلا دیا۔سوال یہ ہے کہ کیا میرے بیٹے کے لیے جائز ہے کہ میرے حقیقی بھائی بہنوں میں سے کسی
Flag Counter