پہلی فصل (ان شبہات کابیان جو معترضین نے وجوبِ حجاب کے دلائل پر وارد کیے ہیں) وہ دلائل جو عورت کیلئے ،اجنبی مردوں سے ،لازماً چہرے کے پردے کے متقاضی ہیں،ان پر کچھ شبہات وارد کئے گئے ہیں ،لیکن وہ تمام شبہات نہایت بودے اورکمزور ہیں،اور کسی بھی طرح استدلال کے قابل نہیں ہیں: پہلا شبہ ان لوگوں کے خیال میں عورت کے چہرے اور ہاتھوں کے پردے کے واجب ہونے کی کوئی دلیل وارد نہیں ہوئی ؟ جواب:یہ خیال درست نہیں ہے ،بلکہ بہت سے نقلی وعقلی دلائل موجود ہیں،جو ہاتھوں اورچہرے کے پردے کے وجوب کو ثابت کرتے ہیں ،اور یہ دلائل مخالفین کے دلائل کے مقابلہ میں زیادہ واضح الدلالت اور صریح العبارت ہیں ،اور اس کے ساتھ ساتھ اصولی، فقہی اور حدیثی قواعد کے عین مطابق بھی ہیں۔ جہاں تک قرآن حکیم کے دلائل کا تعلق ہے تو قرآن پاک نے مختلف اسالیب اور اشارات سے حجاب کی فرضیت ثابت کی ہے ،آیاتِ حجاب میں سے ہر آیت، وجوبِ حجاب پر متعدد وجوہ سے دلالت کرتی ہے،جب آپ ان میں سے ایک ایک آیت پر غور وفکر کریں گے تو یہ محسوس کریں گے کہ ہر آیت ،انتہائی واضح قرائن کی بنا پر چہرے کے پردے کے وجوب پر دلیلِ صریح اور حجتِ قاطعہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |