Maktaba Wahhabi

54 - 222
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوچ فرمانے لگے توسواری پر اپنے پیچھے،صفیہ کیلئے جگہ بنائی اور پردہ لٹکادیا۔ (اس پردہ لٹکانے کی تفسیر ایک دوسری روایت میں یوں ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر ان کی کمراورچہرے پر ڈال کر،ان کے پاؤں کے نیچے سے باندھ دیا اور انہیں اٹھاکر سواری پر سوار کرادیا،گویا انہیں اپنی بیوی یعنی ام المؤمنین بنالیا۔ حجاب سے مراد وہ پردہ ہوگا جو کسی بھی شخص کو عورت یا اس کے جسم کے کسی حصہ کو دیکھنے سے روک دے،اس میں چہرہ اوردونوں ہاتھ بالاولیٰ داخل ہونگے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے حجاب کا ذکر ان الفاظ میں فرمایا ہے: (حجابہ النور لو کشفہ لأحرقت سبحات وجھہ ما انتھی إلیہ بصرہ من خلقہ۔) [1]ترجمہ:اللہ تعالیٰ کا حجاب نور ہے ،اگر وہ اسے کھول دے تو اس کے چہرے کے انوار، اس کی مخلوقات میں جہاں تک اس کی نظرجائے گی،جلاکررکھ دیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عورتوں پر حجاب ڈالنے کا حکم اس لئے ہے تاکہ ان کے چہروں اورہاتھوں کو بالکل نہ دیکھا جاسکے۔[2] (۲) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [يٰٓاَيُّہَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنٰتِكَ وَنِسَاۗءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْہِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِہِنَّ۝۰ۭ ذٰلِكَ اَدْنٰٓى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ۝۰ۭ وَكَانَ االلّٰه غَفُوْرًا رَّحِيْمًا] (الاحزاب:۵۹) ترجمہ:اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی اوڑھنیاں لٹکالیا کریں اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایاکرے گی پھر نہ تنگ کی جائیں گی اوراللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔
Flag Counter