جارہی ہیں۔میرے رسالے کا منہج حسبِ ذیل ہے: پہلے حجاب کے تعلق سے وارد ہونے والا شبہ ذکرکرتاہوں،پھر اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے کچھ علم کی روشنی میں اس کا جواب ذکرکرتاہوں،اس تعلق سے اہلِ علم کے جوابات، جن تک میری رسائی ہوپائی، بھی بیان کرتاہوں،نیز ہرمسئلہ میں میری نظر میں جو احتمال سب سے قوی ہوتا ہے اس کا ذکرکرتاہوں۔ میں نے اپنی اس کتاب کو بہت سے ابواب اور فصول کی طرف تقسیم کیا ہے؛ کیونکہ یہ اسلوب ذہن میں زیادہ محفوظ اورپڑھنے میں زیادہ واضح ہوتا ہے ۔ احادیث کی تخریج بھی کردی ہے،اس میں اختصار کے پہلوکوملحوظ رکھا ہے اور احادیث کو ان کے اصل مراجع کی طرف منسوب کرنے کے ساتھ ساتھ،ان پر حکم بھی لگادیاہے۔ رسالہ کی تشکیل اور تخطیط موجودہ صنعتِ تالیف کے مطابق،اس رسالے کے مضامین کی ترتیب وتنسیق قائم کی گئی ہے،چنانچہ یہ رسالہ ایک مقدمہ،ایک تمہید اور دوابواب پرمشتمل ہے: مقدمہ: مقدمہ جس کی حیثیت اس رسالہ کے چہرے کی سی ہے،چند افتتاحی نوعیت کی باتوں پر مشتمل ہے،نیز اس میں رسالہ کی وجہ تالیف ،اہمیت،منہج اور تشکیل مذکور ہے۔ تمہید:یہ چندآداب کے بیان پر مشتمل ہے،پھر اس میں ایسے نکات موجود ہیں، جن سے پاکدامنی اورطہارت وعفاف کے تعلق سے شریعت کے مقاصد روشن ہوجاتے ہیں۔ پہلاباب:ان شبہات کے جوابات پرمشتمل ہے،جو چہرے کے پردے کے وجوب پروارد کئے گئے ہیں،اس باب کے تحت12 فصلیں ہیں: پہلی فصل:ان شبہات کے بیان میں ہے جو معترضین نے وجوبِ حجاب کے دلائل پر |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |