جواب دیئے گئے ہیں،جو ایک منصف شخص کیلئے کافی وشافی ہوسکتے ہیں۔ یہ تمام جوابات درحقیقت معتبرعلمی مراجع کاخلاصہ ہیں،نیز متبحر اورثقہ علماء کے علمی رُدود کا نچوڑہیں،ان جوابات نے مسئلہ کے تعلق سے التباس دورکردیا ہے اور حق کا چہرہ روشن کردیا ہے،اللہ تعالیٰ اسے آنکھوں کی ٹھنڈک بنادے۔ البتہ وہ جاہلانہ قسم کے بے مقصد اعتراضات اور چرب اللسانی سے پیداشدہ افکار،جو ان لوگوں کی گندی ذہنیت کے عکاس ہیں جوبے پردگی کے تعلق سے مبتلائے فتنہ ہوچکے ہیں،جن افکار کی حیثیت ایک ہوائی مفروضے کی سی ہے ۔ ہم نے پہلے ان ہوائی مفروضوں کے ذکر سے صرفِ نظر کئے رکھنے کا سوچا؛کیونکہ وہ کسی طرح بھی جواب کے مستحق نہیں ہیں اور یہ انتہائی ظلم ہوگا کہ قارئین کرام ان کو پڑھ کر اپنا وقت بربادکریں۔لیکن پھر میں نے یہ طے کیا کہ ان میں سے کچھ مفروضوں کو انتہائی عجلت اور اختصار کے ساتھ ذکرکردینا مناسب ہے؛ تاکہ ان کا رد بھی ہوجائے اور اس قسم کے دیگر مفروضے خودبخود باطل ہوجائیں۔ رسالہ کااسلوب میں نے اپنے اس رسالہ میں جملہ شبہات کے جوابات انتہائی خوبصورت پیرائے میں پیش کئے ہیں،تمام جوابات دلائل اور شرعی وعقلی شواہد کے ساتھ مزین ہیں، ساتھ ساتھ معنی کے سہل ہونے،عبارت کے واضح ہونے ،اورکلمات کی عمدگی وحسن کی طرف بھی توجہ مبذول رکھی ہے۔ رسالہ کامنہج میں نے اس رسالہ میں ہمیشہ اختصار کاپہلوملحوظ رکھا ہے،ایک تو موقع محل اسی امر کا متقاضی تھا ،دوسرا یہ حقیقت بھی پیشِ نظرتھی کہ پڑھنے والوں کی ہمتیں ماند پڑتی |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |