اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ۰ۭ وَمَا تَوْفِيْقِيْٓ اِلَّا بِاللہِ۰ۭ ][1] یعنی:نہیں ہے میرا کوئی مقصد سوائے اصلاح کرنے کے،جتنی میں طاقت رکھتاہوں اور نہیں ہے میری توفیق مگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ۔ ولااحب لکم الاالصواب کما احبہ وھو من خیر المقاصدلی یعنی:میں آپ سب کیلئے صرف درستگی کاراستہ پسندکرتاہوں،جیسا کہ اپنے لئے پسند کرتاہوں،اور یہ سب سے بہترین مقصدہے۔ رسالہ کی اہمیت اہمیتِ رسالہ میں یہی کافی ہے کہ حجاب ایک شرعی فریضہ ہے،جو مؤمن عورتوں کو، کافر عورتوں سے،اور پاکدامن عورتوں کو فاجر عورتوں سے متمیز کرتاہے۔یہ تہذیب وتمدن کی ترقی کے مظاہرمیں سے ایک بہترین مظہر ہے،اور انسانی معاشرے کی خوبیوں میں سے ایک نہایت عمدہ خوبی اورعلامت ہے ۔ اس رسالہ کاہدف ایک ایسا پیغام نشرکرنا ہے جو یہ استحقاق رکھتا ہے کہ غیور قسم کے بھائیوں کی گردنیں اس کی طرف متوجہ ہوں اور مخلص دعاۃ کی نگاہیں اس کی طرف اٹھنے لگیں۔ مہمِّ رسالہ حارث بن حدان ،فتنہ کے بارہ میں فرماتے ہیں:ہرفتنہ شبہ کی پیداوارہوتا ہے اور حجت اوربیان کے بعد راہِ فرار اختیارکرجاتاہے ۔ ہمارے اس رسالہ میں ان تمام شبہات کا تعاقب کیاگیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاںوحریص ہیں،چنانچہ رسالہ میں ان شبہات کی قلعی کھولی گئی ہے اور اختصار کے پہلوکو ملحوظ رکھتے ہوئے علمی |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |