Maktaba Wahhabi

107 - 222
ہے کہ ایسا کسی شرعی عذر کی بناء پرہوگا،مثلاً:نکاح کے پیغام کی ضرورت وغیرہ؛ کیونکہ حدیث کے متن میں اس کا ایک قرینہ پایاجاتاہے ،اوروہ یہ کہ حدیث میں (یُرَی) کا لفظ ہے، (یَظْھَر)کالفظ نہیں ہے(عربی لغت کا ذوق رکھنے والا ان دونوں لفظوں کے فرق سے ہمارا مدعیٰ سمجھ سکتاہے) ابن رسلان فرماتے ہیں:حدیثِ اسماء کو ضرورت کے ساتھ مقید کرنے کاقرینہ یہ ہے کہ مسلمانوںکا اس بات پر اتفاق موجود ہے کہ ان کا کھلے چہرہ باہر نکلنا ممنوع ہے، خاص طورپہ اس وقت جب کوئی ایسا معاشرہ ہو جس میں فساق وفجار بکثرت موجود ہوں۔[1] اس باب میں قتادہ ،عائشہ اور اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہم کی احادیث بھی پائی جاتی ہیں،مگر ان سب کی اسانید ضعیف ہیں اور متون منکر ہیں۔ شیخ البانی رحمہ اللہ خود حدیثِ عائشہ کے ضعیف ہونے کے معترف ہیں،مگر ان کا بعض مواقع کا تساہل،انہیں حدیث کی بربنائِ دیگر اسانید ،تقویت پر مجبور کررہا ہے،جبکہ تحقیق یہ ہے کہ اس جیسی حدیث ،اس قسم کے معلول طرق کی وجہ سے تقویت نہیں پکڑسکتی۔ خلاصہ یہ ہے کہ یہ حدیث جس قدر بھی گھومتی رہے،ضعیف سند پر ہی گھومتی رہے گی، لہذا جنہوںنے اسے قوی قرار دیا ہے ان کاتقویت کاقول ناقابلِ التفات ہے؛ کیونکہ تقویت کا یہ قول قواعدِ محدثین کے خلاف ہے،پھر سیدہ عائشہ صدیقہ اور قتادہ رضی اللہ عنہما سے ایسی روایات مروی ہیں ،جو چہرے کوڈھانپے رکھنے کا فائدہ دیتی ہیں،جن سے یہ بات مزید ثابت ہوگئی کہ ان سے مروی مذکورہ روایات ضعیف ہیں۔ بارھواں شبہ کچھ لوگوں نے ایک اور روایت کا سہارا لینے کی کوشش کی ہے،جونوح بن قیس
Flag Counter