کوہان کی مانند ہونگے،فرمایا: یہ عورتیں نہ تو جنت میں داخل ہوسکیں گی نہ ہی اس کی خوشبو پاسکیں گی،حالانکہ جنت کی خوشبو میلوں دوری سے محسوس ہوجائے گی۔[1] لباس پہنی برہنہ عورتوں سے مراد وہ عورتیں ہیں،جن کا لباس یا تو مختصر ہو جوپورے بدن کو ڈھانپنے سے قاصر ہو،یا باریک ہو جس سے جسم کی چمڑی جھلکتی ہو،یا اس قدر تنگ ہو،جس سے جسم کے نشیب وفراز نمایاں ہوتے ہوں۔ آٹھواں ادب آٹھواں ادب،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس صحیح حدیث میں مذکور ہے : (لاتمنعوا إماء ﷲ مساجد ﷲ،ولکن لیخرجن وھن تفلات) یعنی:اللہ کی بندیوں کو اللہ تعالیٰ کی مساجد میں آنے سے مت روکو،اور انہیں چاہیے کہ وہ گھر سے خوشبو اور سنگھار کے بغیر نکلیں۔ [2] ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی ثابت ہیں: (وبیوتھن خیرلھن) یعنی: (بہرحال) ان کے گھر،ان کیلئے بہتر ہیں۔ [3]ان احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کیلئے،اپنے گھروں کو ٹھکانہ بنائے رکھنے کو پسند فرمایا ہے،اور اگر انہیں گھر سے باہر جانا پڑے تو خوشبوکے استعمال کے بغیر جائے،نیز ایسی کسی زیب وزینت کااظہار بھی نہ کرے جو مردوں کی شہوات کو برانگیختہ کرنے کا سبب بنے۔ نواں ادب یہ ادب موسیٰ علیہ السلام کے واقعہ میں،قرآن نے ذکر کیا ہے : [وَوَجَدَ مِنْ دُوْنِہِمُ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |