آپ کو وہ چادر دحیہ کلبی نے تحفۃً دی تھی،میں نے وہ چادر اپنی بیوی کو پہنادی ، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: تم کبھی وہ قبطی چادر کیوں نہیں پہنتے؟ عرض کیا: وہ میں نے اپنی بیوی کو دے دی ہے،تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ اس چادر کے نیچے بھی کوئی کپڑا جوڑ لے،مجھے ڈر ہے کہ اس کے جسم کی ہڈیوں کا حجم واضح ہوسکتا ہے۔ [1] عبداللہ بن ابی سلمہ فرماتے ہیں کہ امیر المؤمنین عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں چادریں تقسیم کیں،پھر فرمایا :یہ چادریں اپنی بیویوں کو مت پہنانا ،ایک شخص نے کہا: امیر المؤمنین میں نے اپنی چادر ا پنی بیوی کو پہنادی ہے،اور گھر میں کام کاج کے دوران میں نے اسے آتے جاتے دیکھا ہے،اس میں سے اس کے جسم کی نمائش دکھائی نہیں دی،توآپ نے فرمایا: جسم اگرچہ نہ جھلکتا ہو لیکن اس چادر میں اس کے جسم کے نشیب وفراز ضرور واضح ہونگے ۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک حدیث میں کچھ جہنمی عورتوں کا ذکر فرمایا ہے،جن کے اوصاف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: (نساء کاسیات عاریات ممیلات مائلات رؤوسھن کاسنمۃ البخت المائلۃ ،قال :لایدخلن الجنۃ ولایجدن ریحھا وإن ریحھا لیوجد من مسیرۃ کذا وکذا) یعنی:وہ عورتیں لباس پہنی مگر برہنہ ہونگی ،(اپنی اداؤں سے) مَردوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود ان کی طرف مائل ہونے والی ہونگی،ان کے سر اونٹنی کی |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |