عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی تفسیر: صحیح سند سے ابواسحق سے مروی ہے،وہ ابوالاحوص سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے قولہ تعالیٰ:[ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا ] سے عورت کے کپڑے مراد لئے ہیں۔[1] (جنہیں ظاہر کئے بغیر کوئی چارئہ کار نہیں)پھر ابواسحق،عبداللہ بن مسعود کی اس تفسیر کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقام پر فرمایا ہے:[ خُذُوْا زِيْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ ](یعنی:یہاں زینت سے مراد لباس ہی ہے، گویا لباس کو زینت قراردینا شرعی دلیل کے ظاہر سے ثابت ہوا) [2] (آئندہ سطورمیں ہم ذکرکریں گے کہ عبداللہ بن مسعوداور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم ، دونوں کی تفسیر گوبظاہر مخالف دکھائی دے رہی ہے،مگر تطبیق ممکن ہے)اوربالفرض اگر تطبیق ممکن نہ بھی ہو توعبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کی تفسیر،عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر پر مقدم ہے، اور مقدم ہونے کی وجہ وہ قرآنی قرینہ ہے جس کا اوپرذکرہوا؛کیونکہ لغتِ عرب اور قرآن پاک کے عمومی استعمال کے مطابق،زینت سے مراد وہ ظاہری وخارجی چیزیں ہیں جن سے عورت اپنے آپ کو مزین کرتی ہے،مثلاً:زیوروغیرہ۔[3] گویا عورت کی اصل خلقت،مثلاً: اس کے اعضاء وغیرہ پر زینت کااطلاق نہیں ہوتا (اس لحاظ سے عبداللہ بن مسعود کی تفسیر کو ترجیح حاصل ہوگی) |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |