پا نچویں فصل (ایسے شبہات سے استدلال،جوکسی عذرِ شرعی کی بناء پر محلِ نزاع سے خارج ہوجاتے ہیں) اس فصل کے تحت تین فروع ہیں: پہلی فرع : یہ ہے کہ عورت بڑھاپے کی عمر کوپہنچ جائے،ایسی عورت کیلئے مشروط طور پر اپنے چہرے کوکھولنا جائزہے۔درج ذیل شبہات کا یہی جواب بنتاہے۔ اکیسواں شبہ قبیصہ بن جابرروایت کرتے ہیں:میں ایک بوڑھی عورت،جس کاتعلق بنو اسد سے تھا، کے ساتھ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر گیا،ہمارے ساتھ تین آدمی اور بھی تھے، عبداللہ بن مسعود نے اس عورت کی چمکتی پیشانی دیکھی،بہت غضبناک ہوئے اور فرمایا: کیا تم پیشانی پر حلق کرتی ہو؟(یعنی :مونڈتی ہو؟)( جلباب المرأۃ ص:98) جواب:قبیصہ کا یہ کہنا کہ وہ عورت بوڑھی تھی،جواب کیلئے کافی ہے،تاکہ ہمارا وقت اور توانائی بچ جائے،بوڑھی عورتوں کیلئے چہرے سے پردہ ہٹانا گناہ نہیں ہے، یہی عذر کافی ہے،کسی اور عذر کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ با ئیسواں شبہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب (جلباب المرأۃ)میں فرمایاہے : تاریخ ابن عساکر میں ابن الزبیر کے ایک قصہ میں ہے کہ ان کی والدہ اسماء بنت ابی بکر تشریف لائیں، ان کاچہرہ کھلاہواتھا اور وہ مسکرارہی تھیں۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |