Maktaba Wahhabi

55 - 222
یہ آیت کریمہ،ہرشک اوراختلاف کی جڑیں کاٹ رہی ہے؛ کیونکہ یہ آیت کریمہ اس امر کی طرف اشارہ کررہی ہے کہ جلباب یعنی پورے جسم کو ڈھانپنے والی اوڑھنیاں ہی، مؤمن عورتوں کا شعاراورپاک دامنوںکی شناخت ہے،اورپورے جسم میں چہرہ اور دونوں ہاتھ بھی داخل ہیں۔ ہمارے شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں : ’’اگر چہرہ کھلارکھنے کی ممانعت میں ،اس آیت کے علاوہ اور کوئی دلیل نہ ہوتی، تویہ اکیلی آیت ہی وجوبِ حجاب اوربالخصوص عورت کے جسم کے پرفتنہ مقامات کے ڈھانپنے کی فرضیت کیلئے کافی ہوتی،اور پرفتنہ مقامات میں چہرہ سرِ فہرست ہے؛کیونکہ چہرہ ہی پہچان کا ذریعہ ہے اور جلبِ فتنہ (یعنی کشش وجاذبیت)کا راستہ۔[1] (۳) اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: [وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰي جُيُوْبِہِنَّ۝۰۠ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِہِنَّ ۔۔۔۔] (النور:۳۱) ترجمہ:اوراپنی زینت کو ظاہر نہ کریں ،سوائے اس کے جوظاہرہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں ،اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے…۔ اوڑھنیوں کو گریبانوں پرڈالے رکھنے کی یہی صورت بنتی ہے کہ انہیں سر سے گریبان تک لٹکایاجائے،لہذا یہ سر ،چہرہ،گردن اور سینے کو لازماً ڈھانپے رکھنے کو شامل ہوگا۔ قالت أم سلمۃ رضی االلّٰه عنھا (کنا نکون مع رسول االلّٰه صلی االلّٰه علیہ وسلم ونحن محرمات،فیمر بنا الراکب فتسدل المرأۃ الثوب من فوق رأسھا علی وجھھا۔[2]
Flag Counter