Maktaba Wahhabi

32 - 53
اور اپنی جس غلطی کا پتہ چلے اس سے فوراً توبہ کرنی چاہیئے اور الله سے معافی کی دعا مانگنی چاہیئے۔ بیگم نے کہا جہاں تک یاد پڑتا ہے مجھ سے کوئی ایسا گناہ سرزد نہیں ہوا ہے کہ جس کا یہ عبرتناک انجام سامنے آتا لیکن ہاں کئی دن ہوئے میں نے امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ کے کونڈوں کے عقیدے پر ایمان لانے سے ضرور انکار کر دیا تھا۔پھر بیگم نے لکڑہارے کی بیوی کے کونڈے بھرنے اور کونڈوں کی کرامت سے دم کے دم میں اس کے مالدار ہوجانے کی پوری داستان وزیر کو سنائی۔ وزیر نے بیگم کی زبان سے جب لکڑہارے کا یہ پورا قصہ سنا تو کہا بیگم تم نے امام کے قول کی تصدیق نہیں کی اور ان کے بتائے ہوئے طریقہ پر کونڈے بھرنے کے عقیدے پر تم ایمان نہیں لائیں۔حقیقت میں یہی امام کی شان میں تمہاری بہت بڑی گستاخی تھی۔اب میں یقین سے کہتا ہوں کہ اس گستاخی کا شاہی عتاب کی صورت میں یہ سارا وبال ہم پر پڑا ہے۔بیگم نے بھی اس بات پر یقین کر لیا اور سچے دل سے عہد کیا کہ اگر اس بے پنا مصیب سے نجات ملی تو شاندار اہتمام کے ساتھ امام کے کونڈے ضرور بھروں گی۔پھر دونوں امام کا وسیلہ پکڑ کر رات بھر خدا سے دعا کرتے رہے۔ذرا دیکھئے کہ کس قدر ایڑی چوٹی کا زور لگا کر کونڈوں کے لئے محنت کی گئی ہے اور ڈرایا گیا ہے کہ کونڈے نہ بھرنے کی یہ سزا ہے تا کہ لوگ ڈر کے مارے ضرور بضرور کونڈے بھریں۔نماز اور روزوں کی کوئی پرواہ نہیں لیکن کونڈے ضرور بھرنے ہیں۔؎ روزہ نماز نہ حج و زکوۃ سمجھتے ہیں رسموں میں اپنی نجات
Flag Counter