Maktaba Wahhabi

36 - 53
قارئین! ذرا ٹھنڈے دماغ سے سوچیئے گا یہ داستان تب کی ہے جبکہ امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ حیات تھے جیسا کہ داستان کے شروع میں بیان ہوا ہے۔اب جب امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ حیات تھے تو اس بیوقوف اور گستاخ(لکڑہارے)کی بیوی کو وزیر کی بیگم کے پاس جانے کی کیا ضرورت تھی۔امام کے پاس جا کر اپنا دکھ بیان کرتی اور گمشدہ شوہر کا معلوم کرتی کہ وہ کہاں ہے؟تو امام صاحب اپنی کرامت سے اس کے روپوش شوہر کا پتہ بتلا دیتے کہ فلاں جنگل میں اور فلاں علاقہ میں ہے اور اس کا درد اور دکھ دور کر دیتے پھر تو کونڈوں کی زحمت نہ کرنی پڑتی اور ان کی فاتحہ کا تکلف نہ کرنا پڑتا۔خوامخواہ اس احمق اور بے ادب(لکڑہارے کی بیوی)عورت نے وزیر کے گھر میں بارہ سال خادمہ اور جھاڑو دینے کے فرائض سرانجام دیئے۔ ؎ جھوٹ کہنے سے جن کو عار نہیں ان کی باتوں کا اعتبار نہیں امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے۔ تو یہ ہے اندھی تقلید۔اس لئے کہا جاتا ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوا کرتے۔ ’’اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے‘‘ (2) افسانہ میں یہ بیان ہوا کہ امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی فاتحہ کرانے اور اپنے ہی بتائے ہوئے طریقے پر خستہ پوریوں سے اپنے نام کے کونڈے بھروانے کا حکم خود اپنی ہی زبان مبارک سے دیا اور گارنٹی اور ذمہ داری کیساتھ یہ بھی دعویٰ کیا کہ
Flag Counter