Maktaba Wahhabi

47 - 53
کیساتھ سنیوں کے گھر میں یہ بدعت ہورہی ہے لیکن کبھی سنیوں نے غور نہیں کیا۔پس میٹھی میٹھی چیزیں کھاکر سُن ہوجاتے ہیں نتیجہ یہ نکلا ہے آج شیعہ او ر یہودی ان کے عقیدے پرناچ رہے ہیں لیکن ان کی آنکھیں نہیں کھلتیں پس کیا کہیں۔ قابل جرم ہے اس دور میں چپ رہنا بھی اور کچھ کہیئے زبان سے تو گِلا ہوتا ہے بہرحال یہ کونڈے نو ایجاد رسم اور بدعت ہے جس کا حقیقی طور پر امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس دن ایک ایسی شخصیت او رایک ایسی عظیم الشان ہستی کی وفات ہوئی ہے جن کی وفات پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور دیگر مسلمانوں پر غم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔اور جن کی وفات کی خبر سن کر عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما جو کھانے کے دسترخوان پر بیٹھ چکے تھے لیکن جب اس شخصیت کی وفات کی خبر ان کے کانوں تک پہنچتی ہے تو دسترخوان اٹھا دینے کا حکم دیتے ہیں اور بغیر کھانا کھائے دسترخوان سے اٹھ پڑتے ہیں اور جن کی وفات پر امت اپنے آپ کو یتیم سمجھنے لگی وہ شخصیت کون تھی وہ امیر المؤمنین سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہیں جو جلیل القدر صحابی اور امین اور کاتب وحی تھے۔اس کی وفات کا خیال کرکے چودہ سؤ برس کے بعد ایک مومن(کہلوانے والے)کا منہ کڑوا ہوجاتا ے پھر وہ امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ کے نام کا بہانہ بنا کر کونڈوں کی شکل میں نیاز اور شیرینیاں وغیرہ پکا کر اپنے منہ کے کڑوے مزے کو میٹھابنا تے ہیں اور خوشیاں مناتے ہیں شیعہ حضرات کو ہمیشہ سے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے گہرا بغض و عناد ہے اس لئے ان کی وفات ہی کی خوشی میں
Flag Counter