Maktaba Wahhabi

41 - 73
فأمرہ النبی صلی اللّٰهُ علیہ وسلم أن یقبل رجل الأم ووجہہا وجبہۃ الأب،ویری أنہ قال یا رسول اللّٰهِ إن لم یکن لی أبوان ؟فقال:قبل قبرھما،قال:فإن لم أعرف قبرھما؟ قال:خط خطین وانو بأن أحدھما قبرالأم والآخر قبر الأب،فقبلھما فلا تحنث فی یمینک،کذا فی کنز العباد۔ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہتا ہے کہ میں نے قسم کھائی ہے کہ میں جنت کے دروازہ اور حورعین کو بوسہ دوں گا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حکم دیا کہ اپنی ماں کے چہرہ اور پاؤں اور باپ کی پیشانی کو بوسہ دے۔اس پر اس نے کہا اگر میرے والدین ہی نہ ہوں،تو آپ نے فرمایا کہ دونوں کی قبروں کو بوسہ دے۔پھر اس شخص نے کہا اور اگر مجھ کو قبروں کا بھی علم نہ ہو تو اس پر آپ نے فرمایا دو خط کھینچ،ان میں سے ایک کو ماں کی قبر اور دوسرے کو باپ کی قبر سمجھ کر بوسہ دے تاکہ اپنی قسم میں حانث نہ ہو سکے۔کنز العباد میں بھی اسی طرح ہے۔ یہ روایت اولا تو معتبر نہیں،اس کے علاوہ حدیث میں والدین کی قبر کے نا معلوم ہونے کی صورت میں حکم ہے،اور حضرت امامین رضی اللہ عنہما کی قبر معلوم ہے،اور ایسی صورت میں قبر مصنوع کی زیارت کرنے کے کیا معنی۔جیسا کہ تحری اسی صورت میں ہوتی ہے جبکہ قبلہ مجہول ہو۔اور اگر معلوم ہونے کی صورت میں مصنوعی قبر کی زیارت باعث ثواب ہو تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مصنوعی قبر اور مصنوعی کعبہ کی زیارت،مصنوعی عرفات کا قیام بھی جائز ہونا چاہیئے۔حالانکہ کوئی بھی اس کا قائل نہیں اور اگر کسی کا یہ خیال ہو کہ اس واسطہ سے حضرت امامین کی یاد تازہ ہوتی ہے تو دوستو یاد رکھنا چاہئے ہر کام کا طریقہ وہی پسند ہوتا ہے جو شریعت محمدی میں جائز ہو۔جیسا کہ
Flag Counter