Maktaba Wahhabi

15 - 31
یاد رہے کہ دیکھنے کی صورت یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو اپنی منگیتر کو ایک نظر اس طرح دیکھ لے کہ اس کو علم نہ ہو سکے یا پھر اس کے گھر والوں کی موجودگی میں ایک نظر دیکھ لیا جائے۔رہا آجکل کا طریقہ کار کہ منگنی کا بہانہ بنا کر لڑکے کے عزیز و اقارب کی موجودگی میں لڑکی کو لایا جاتا ہے اور لڑکے کیساتھ بیٹھنے کا حکم دیا جاتا ہے یا پھر غیر محرم افراد کی موجودگی میں لڑکی کو پیش کیا جاتا ہے۔یہ تمام کام خلافِ شریعت ہیں۔کوئی بھی غیرت مند آدمی ان کی اجازت نہیں دے سکتا۔نہ ہی یہ طریقہ اسلام کی تعلیمات کے مطابق ہے اور نہ ہی یہ قابل تحسن عمل ہے(دیکھئے المنظار: 141،142)۔ 2۔ حق مہر میں ناقابل برداشت زیادتی: شیخ محمد بن صالح العثیمین فرماتے ہیں کہ حق مہر کا تقرر اور اس کی ادائیگی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔اس کے مقرر کرنے میں اگر شریعت کو مد نظر رکھا جائے تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ وہ تھوڑا ہی مقرر کیا جائے۔پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں ہی کامیابی ہے۔اس لئے آپ کی شادیوں کو مد نظر رکھا جائے۔حق مہر جتنا کم اور ادائیگی میں آسان ہو گا اتنا ہی افضل ہو گا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’وہ نکاح بہت ہی بابرکت ہے جو کم سے کم مالیت میں طے پا جائے۔‘‘ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے فلاں عورت سے نکاح کیا ہے۔پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پوچھنے لگے کہ تم نے اسے کتنا حق مہر دیا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ چار اوقیہ(260درہم)نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار اوقیہ … گویا کہ تم اس پہاڑ سے
Flag Counter