Maktaba Wahhabi

17 - 31
تو یہ اس کی مرضی ہے۔اسلام نے تو حق مہر کی ادائیگی پر بہت زور دیا ہے جس سے فرار ممکن نہیں ہے۔ حق مہر کی زیادتی اور پیشگی زیور کے مطالبہ سے مندرجہ ذیل برائیوں نے جنم لیا ہے جس کی تمام تر ذمہ داری لڑکیوں کے اولیاء پر عائد ہوتی ہے۔ 1۔ یہ چیز لاتعداد مردوں اور عورتوں کی شادی میں رکاوٹ کا باعث ہے۔ 2۔ لوگ انجام سے بے خوف ہو کر اپنی لڑکی اس شخص سے بیاہ دیتے ہیں جو حق مہر یا زیور زیادہ سے زیادہ ادا کرے۔ 3۔ حق مہر اور زیور کی زیادتی کے لئے شادیوں میں تاخیر سے کام لیا جاتا ہے 4۔ اگر میاں اور بیوی میں اختلاف ہو جائے تو میاں بیوی کو طعنے دیتا ہے کہ میں نے تمہیں اتنا حق مہر یا زیور دیا ہے۔ 5۔ اگر میاں اور بیوی میں گزارا ممکن نہ ہو سکے تو آسانی سے علیحدگی نہیں ہوتی کیونکہ شوہر زیور یا حق مہر کی اتنی مقدار کے لئے متفکر رہتا ہے اور وہ بیوی کو بہت زیادہ تنگ کرتا ہے حتی کہ نوبت خاندانی لڑائیوں تک جا پہنچتی ہے۔ ابن عثیمین فرماتے ہیں کہ اگر لوگ حق مہر میں آسانی پیدا کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی فضا پیدا کریں تو معاشرہ میں امن و سکون پیدا ہو جائے اور بیشمار لوگوں کی شادیاں انجام پا جائیں۔مگر افسوس کہ لوگ حق مہر کے سلسلے میں مقابلہ بازی پر اتر آئے ہیں اور آئے روز اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور معلوم نہیں کہ اس کی انتہا کہاں پر ہو گی(دیکھئے الزواج ص 35،34)۔
Flag Counter