Maktaba Wahhabi

39 - 122
ہے اگرچہ ظاہری حکم پر عمل بھی درست ہوتا ہے۔مثلاً غزوئہ احزاب کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوقریظہ سے ان کی بد عہدی کا بدلہ لینے کے لیے صحابہ ‘کو حکم دیا کہ وہ بنو قریظہ کی طرف کوچ کریں۔ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ آپ نے مسلمانوں میں یہ منادی کرائی کہ: ((لاَ یُصَلِّیَنَّ أَحْدٌ الظُّھْرَ إِلاَّ فِیْ بَنِیْ قُرَیْظَۃَ))فَتَخَوَّفَ نَاسٌ فَوْتَ الْوَقْتِ فَصَلُّوْا دُوْنَ بَنِیْ قُرَیْظَۃَ‘ وَقَالَ آخَرُوْنَ لَا نُصَلِّیْ إِلاَّ حَیْثُ أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَإِنْ فَاتَنَا الْوَقْتُ‘ قَالَ:فَمَا عَنَّفَ وَاحِدًا مِنَ الْفَرِیْقَیْنِ(۱۰۱) ’’تم میں کوئی بھی اُس وقت تک ظہر کی نماز ہرگز نہ پڑھے جب تک کہ وہ بنو قریظہ میں نہ پہنچ جائے۔‘‘تو بعض لوگوں کو یہ اندیشہ لاحق ہوا کہ(بنو قریظہ تک پہنچتے پہنچتے)ہماری نماز کا وقت فوت ہو جائے گا تو انہوں نے بنو قریظہ پہنچنے سے پہلے ہی(راستے میں)نماز پڑ ھ لی‘ جبکہ صحابہؓ کے ایک دوسرے گروہ نے کہا کہ ہم اسی جگہ ظہر کی نماز پڑھیں گے جہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے چاہے ہماری نماز کا وقت ہی کیوں نہ گزر جائے۔جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دونوں گروہوں کے عمل کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے کسی گروہ کے فعل کا انکار نہیں کیا۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ کے ظاہری حکم کی جن صحابہ نے یہ تأویل کی تھی کہ آپ کا اس حکم سے اصل مقصود یہ تھا کہ بنو قریظہ تک جلدی پہنچو یہاں تک کہ ظہر کی نماز وہاں جا کر پڑھو‘ وہ تأویل درست تھی اورآپؐ نے ان کے اس فعل کی اپنی تقریر کے ذریعے تصویب فرمائی۔علاوہ ازیں راستے میں نماز پڑھنے والا گروہ اس لیے افضل ہے کہ اس نے قرآن کے حکم﴿اِنَّ الصَّلَاۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتَابًا مَّوْقُوْتًا﴾پر بھی عمل کیا۔ (۱۷) بعض اوقات کوئی عالم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کی یہ تأویل کرتا ہے کہ وہ لازمی حکم نہیں ہے لہٰذا وہ اس حکم پر عمل نہیں کرتا۔مثلاً حضرت براء بن عازب سے روایت ہے کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر حضرت علی بن ابی طالب نے مشرکین اور مسلمانوں کے درمیان ہونے والا معاہدہ لکھا اور اس میں’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ‘ کے الفاظ لکھے تو اس پر مشرکین نے اعتراض کیاکہ یہ الفاظ معاہدے میں نہ لکھے جائیں‘کیونکہ اگر ہم آپؐ ‘کو اللہ کارسول مانتے تو آپؐ سے جنگ نہ کرتے۔اس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ سے فرمایا: ((اُمْحُہٗ))فَقَالَ عَلِیٌّ مَا أَنَا بِالَّذِیْ أَمْحَاہُ‘ فَمَحَاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِیَدِہٖ(۱۰۲) ’’اِن الفاظ کو مٹا دو۔‘‘ حضرت علیؓ نے کہا:میں ان الفاظ کو مٹانے والا نہیں ہوں۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مٹا دیے۔‘‘
Flag Counter