Maktaba Wahhabi

90 - 122
النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَلَمْ یُنْکِرْہُ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم(۱۷۶) ’’میں نے حضرت جابربن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کودیکھاکہ وہ اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہے تھے کہ ابن صیاد ہی دجال ہے۔میں نے کہا کیا آپ اللہ کی قسم کھا کر یہ بات کہہ رہے ہیں؟تو حضرت جابرؓ نے کہا:میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس بات پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قسم کھاتے ہوئے دیکھا اور آپؐ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کاانکار نہیں کیا۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہواکہ صحابہؓ‘ آپؐ‘ کی تقریر کوحجت سمجھتے تھے۔بعض اوقات صحابہ ؓ‘کا اندازیہ ہوتاہے کہ ہم آپؐ کے زمانے میں یہ کام کرتے تھے اور آپؐ‘ کو اس علم بھی ہوتا ‘اگرچہ یہ کا م آپؐ کے سامنے نہیں ہو ا ہوتا ‘یہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریر میں شامل ہے۔مثلاً: کُنَّا نَعْزِلُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَبَلَغَ ذٰلِکَ نَبِیَّ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَلَمْ یَنْھَنَا(۱۷۷) ’’ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عزل کیا کرتے تھے اور آپؐ‘ کویہ بات معلوم بھی ہو گئی تھی لیکن آپ نے ہمیں منع نہیں فرما یا تھا۔‘‘ کسی صحابیؓ یا صحابہؓ ‘کا عمل جو انہو ں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کیاہو ‘لیکن آپؐ کے سامنے نہ کیا ہو اور نہ ہی آپ کو اس کی خبر دی گئی ہو‘ توکیاوہ بھی آپؐ ‘کی تقریر میں شامل ہے؟اس قسم کے اور مسائل میں بھی تفصیل ہے جو کہ اصولِ فقہ کی کتابوں میں درج ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع کے حوالے سے سب سے بہترین معیار آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم ہیں۔خلفائے راشدین‘ عشرئہ مبشرہ‘ اصحابِ بدر‘ مہاجرین و انصار میں سے اکثر صحابہ‘ؓ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے جن جن اقوال و افعال اور تقریر و تصویب کی پیروی اہتمام سے کرتے تھے اس کے دین ہونے میں کوئی شک نہیں ہے ‘لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جن اقوال و افعال یا تقریر و تصویب کی اتباع جمہور و جلیل القدر صحابہؓ نے نہ کی تو یہ اس بات کا بہت بڑا قرینہ ہے کہ وہ تمام افعال و اقوال یا تقریر و تصویب اُمت کے حق میں دین نہیں ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی قول و فعل یا تقریر و تصویب پر جمہور و جلیل القدر صحابہؓ‘ کا عمل تھا یا نہیں‘ اس کے لیے کتب احادیث‘ سیرت النبی‘ سیرتِ صحابہؓ ‘اور تاریخ کی کتب سے رہنمائی لی جا سکتی ہے۔ خلاصۂ بحث خلاصۂ کلام یہی ہے کہ ایک عامی شخص کا محض قرآن و سنت کے ترجموں سے کسی نئی فکر کا استوار کرنا یا کوئی نیا نظریہ قائم کرنا عصر حاضر کا ایک بہت بڑا فتنہ ہے جس میں کثیر لوگ مبتلا ہیں۔اللہ تعالیٰ اُمت مسلمہ کو ایسے فتنوں سے بچائے جو اُمت کو انتشارِ ذہنی کی طرف لے کر جانے والے ہوں اور لوگوں کے دلوں میں علمائے سلف اور علم دین کی قدر اور عظمت کا احساس پیدا کرے۔آمین! حواشی
Flag Counter