Maktaba Wahhabi

32 - 40
بحافات الطریق»(سنن ابی داؤد، باب فی مشی النساء مع الرجال) "ایک طرف ہٹ جاؤ۔ راستے کے درمیان چلنا تمہارا حق نہیں ہے۔ ایک طرف ہو کر چلا کرو۔ ‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بعد خواتین راستے کے ایک طرف ہو کر اس طرح چلتیں کہ بسا اوقات ان کی چادریں دیوار کو چھو رہی ہوتیں۔ اس حدیث کو ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے ﴿ وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ يَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ کی تفسیر کرتے ہوئے ذکر کیا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی غیر محرم مَردوں سے عورتوں کے پردہ کرنے کے واجب ہونے کی تصریح کی ہے، چنانچہ فرماتے ہیں: حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عورت کی زینت کے دو درجے مقرر کیے ہیں: (1) زینت ظاہرہ (2) زینت غیر ظاہرہ زینت ظاہرہ کو عورت اپنے شوہر اور محرم مَردوں کے علاوہ دوسرے لوگوں کے سامنے بھی کھلا رکھ سکتی ہے۔ آیت حجاب نازل ہونے سے پہلے عورتیں چادر اوڑھے بغیر نکلتی تھیں۔ مَردوں کی نظر ان کے ہاتھ اور چہرے پر پڑتی تھی۔ اس دور میں عورتوں کے لیے جائز تھا کہ چہرہ اور ہاتھ کھلا رکھیں اور مَردوں کے لیے بھی ان کی طرف دیکھنا مباح تھا کیونکہ ان کا کھلا رکھنا جائز تھا۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے آیت حجاب نازل فرمائی جس میں ارشاد فرمایا: ﴿ يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنٰتِكَ وَنِسَاۗءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ ۭ ذٰلِكَ اَدْنٰٓى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۭ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا 59؀ۚ﴾( الاحزاب33/ 59) ترجمہ:اےنبی اپنے ازواج،صاحب زاویوں اور مسلمان عورتوں سے کہہ دو کہ خود پر چادر لٹکائیں‘‘۔
Flag Counter