Maktaba Wahhabi

33 - 40
تو عورتیں مکمل طور پر پردہ کرنے لگیں۔ (مجموع الفتاوی : 22/110) اس کے بعد شیخ الاسلام فرماتے ہیں: :جلباب چادر کا نام ہے۔ " حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اسے ردا (اوڑھنی) اور عام لوگ اسے ازار (تہہ بند)کہتے ہیں۔ اس سے مراد بڑا تہہ بند ہے جو عورت کے سر سمیت پورے جسم کو ڈھانپ لے۔ جب عورتوں کو چادر اوڑھنے کا حکم اس لیے ہوا کہ وہ پہچانی جا سکیں تو یہ مقصد چہرہ ڈھانپنے یا اس پر نقاب وغیرہ ڈالنے ہی سے حاصل ہو گا، لہذا چہرہ اور ہاتھ اس زینت میں سے ہوں گے جس کے بارے میں عورت کو حکم ہے کہ کہ یہ غیر محرم مَردوں کے سامنے ظاہر نہیں کرنی چاہیے۔ اس طرح ظاہر کپڑوں کے سوا کوئی زینت باقی نہ رہی جس کا دیکھنا غیر محرم مَردوں کے لیے مباح ہو۔ اس تفصیل سے یہ معلوم ہوا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے آخری حکم ذکر کیا ہے اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے (نسخ سے) پہلے کا حکم ذکر کیا ہے۔ آخر میں شیخ الاسلام فرماتے ہیں: "نسخ سے پہلے کے حکم کے برعکس اب عورت کے لیے چہرہ، ہاتھ اور پاؤں غیر محرم مَردوں کے سامنے ظاہر کرنا جائز نہیں ہے بلکہ کپڑوں کے سوا کوئی چیز بھی ظاہر نہیں کر سکتی۔ "(مجموع الفتاوی لابن تیمیہ : 22/114) اسی جز میں صفحہ 117 اور صفحہ 118 پر فرماتے ہیں: "عورت کو چہرہ، ہاتھ اور پاؤں صرف غیر محرم مَردوں کے سامنے ظاہر کرنے سے منع کیا گیا ورنہ عورتوں اور محرم مَردوں کے سامنے ان
Flag Counter